کراچی: پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث 2 مشتبہ ملزمان کو حراست میں لینے کا دعویٰ کردیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ دونوں ملزمان کے سہولت کاروں کی نشاندہی بھی کی جا چکی ہے۔
پولیس نے خدشہ ظاہر کیا کہ علی رضا عابدی کا قتل فرقہ وارانہ نہیں بلکہ ’سیاسی قتل‘ تھا تاہم دونوں ملزمان نیوکراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے یونین کونسل آفس اور گزشتہ برس پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے دفتر پر قاتلانہ حملے میں بھی ملوث رہے۔
ذرائع کے مطابق ’ملزمان کے زیر استعمال 9 ایم ایم پستول دونوں واقعات میں استعمال ہواجس میں تین افراد جاں بحق ہو گئے تھے‘۔
واضح رہے کہ 25 ستمبر کو دو نامعلوم موٹر سائیکل ملزمان نے علی رضا عابدی پر ڈیفنس کے فیز فائیو میں خیابان غازی پر ان کے گھر کے قریب فائر کھول دیا تھا۔
سابق ایم کیو ایم رہنما دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
سینئر پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے علی رضا عابدی کے قتل کا کیس ’حل‘ کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق رکن قومی اسمبلی کے قتل میں 6 افراد ملوث تھے جنہوں نے منصوبہ بنایا، ریکی کی اور قتل کیا۔
افسر کے مطابق ’دو ملزمان کو حراست میں لے لیا تاہم 4 کی تلاش جاری ہے‘۔
سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ یہ ’سیاسی قتل‘ تھا، مقتول ’بعض مسائل‘ پر بے باک تبصرے کرتے تھے۔