ملتان(لاہورنامہ) سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے کچھ ایسے فیصلے کیے جس سے جمہوریت کونقصان پہنچا، پی ڈی ایم چھوڑنے والوں کے لئے راستے بند نہیں کئے،
پیپلزپارٹی واپس آناچاہتی ہے تو راستے کھلے ہیں،اجتماعی استعفے نہ دئیے گئے تو حکومت اپنی مدت پوری کرتی جائے گی، استعفوں کے آپشن کو قبول نہ کرنا حکومت کی مدد کرنے کے مترادف ہے، جو پارٹی بھی حکومت کے لئے آسانیاں پیدا کررہی عوام انہیں دیکھ رہے ہیں۔
جمعرات کو سربراہ جمعیت علماء اسلام و پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم قوم کی آواز بن گئی تھی اس میں رخنہ ڈالنے سے کس کو فائدہ ملا ہے، اب عام عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان کی آواز پی ڈی ایم ہے یا وہ جماعت جو پی ڈی ایم سے علیحدہ ہو گئی ہے اور پی ٹی آئی کے ساتھ ہو گئی،
کیوں ان کے ناجائز حکومت کے ساتھ مفادات شریک ہو گئے ہیں، کیوں وہ جماعت ایسی سیاست کر رہی ہے، جس میں پی ڈی ایم ان کا نشانہ بنتی ہے ، تنقید ہوتی ہے، یہ ساری باتیں ہمارے لئے تکلیف دہ ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہر جماعت آزاد ہے ہم نے تو کوئی ایسا گناہ نہیں کیا ہے، پہلے دن سے 25 جولائی 2018کو جو موقف تھا آج بھی اس موقف پر کھڑے ہیں، ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں، اب چاہے حکومت پانچ دن میں گرے یا پانچ سال میں لیکن تاریخ کے صفحات میں کالے نظر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور میاں شہباز شریف کا تعلق ایک ہی پارٹی سے ہے، صدر مسلم لیگ نون میاں شہباز شریف ہیں، قائد مسلم لیگ وہ میاں نواز شریف ہیں جبکہ ہمارا معاملہ پارٹی کے ساتھ ہے، اس پارٹی کے افراد کے ساتھ کوئی معاملات نہیں ہیں، اس جماعت کی جو نمائندگی بھی پی ڈی ایم میں آئے گی ان کے ساتھ ایک طرح ہی ڈیل کیا جائے گا جبکہ یہ کہنا اس پارٹی میں کوئی ایک یہ کر رہا ہے اور دوسرا یہ کر رہا ہے،
یہ باتیں سیاسی آداب کے خلاف ہیں۔ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ وہ جماعتیں جو علیحدہ ہو گئی ہیں وہ واپس آنا چاہتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ انہوں نے غلط فیصلہ لیا، جس سے جمہوریت کو نقصان ہوا، ان کیلئے ہم نے راستے بند نہیں کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عوام کی آواز بننے جا رہی ہے اور رمضان کے تعطل کے بعد اب سوات، کراچی اور اسلام آباد میں بڑے جلسے کرنے جا رہے ہیں، عوام میں اپنے اعتماد کو بڑھائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم نے اجتماعی طور پر مل کر استعفے نہیں دیئے تو حکومت اپنی مدت پوری کرکے جائے گی جبکہ استعفوں کے آپشن سے بھاگ جانا، موجودہ حکومت کو وقت دینے کے برابر ہے۔صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے امریکہ کو اڈے دینے سے متعلق جب پینٹا گون نے تصدیق کر دی ہے تو حکومتی وزراء کون سے باغ کی گاجر ہیں، جو ان کی بات مانی جائے،
یاد رکھا جائے کہ مشرف نے بھی پاکستان فرسٹ کا نعرہ لگا کر جھک ماری تھی اور آج بھی ایک ڈکٹیٹر کی حکومت جھک ہی مارے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج افغان طالبان احتجاج کر رہے ہیں،وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے امریکہ کو وہاں سے نکال دیا ہے اور ہمارا پڑوسی ہمارے خلاف استعمال کرنے کیلئے ہوائی اڈے دے رہا ہے، اس کے نتائج کیا ہوں گے،
پاکستان کو امریکہ کالونی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ میں جو بھی پیش کرے گی وہ جھوٹ ہی ہو گا، پچھلے سال سے گروتھ 0.3تھا تو اس سے 0.4سے زیادہ ہو گا، اسے زیادہ کی باتیں کرنا سب جھوٹ ہے۔