نعیم میر

ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایک ہزار ارب سے زائد کے نئے ٹیکس لگیں گے، نعیم میر

لاہور( لاہورنامہ) آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے کہا ہے کہ 5.8 ٹریلین کے ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایک ہزار ارب سے زائد کے نئے ٹیکس لگیں گے،

نام نہاد ڈاکومنٹیشن کے نام پر تاجروں کو پھنسایا گیا تو شدید احتجاج کریں گے،شناختی کارڈ کی شرط کی قبولیت معاہدے پر عملدرآمد سے مشروط تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ،شناختی کارڈ کی شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں،بجٹ میں تحفظات دور نہ ہوئے تو حکومت تاجروں کے غیض و غضب کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہو جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہ ہونے کی بنیادی وجہ ٹیکسیشن کا پیچیدہ نظام ہے، تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن رائج الوقت نظام بڑی رکاوٹ ہے ، ایسی ڈاکومنٹیشن جس پر ٹیکس وکیل اور چارٹراکاونٹینٹ پورے نہیں اترسکتے ہم کیسے پورااتریں ، ڈاکومنٹیشن کی آڑ میں رشوت اور کرپشن کا چکر چلایا جاتا ہے ،

ایف بی آر کا کوئی نوٹس رشوت کے بغیر کلیئر نہیں ہوسکتا، اگر ہمارے تعاون سے 7 ہزار ارب روپے کی ٹیکس آمدن خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے تو اگر ایف بی آر ہمارے ساتھ زبانی اور تحریری معاہدوں پر عمل کرے تو کئی گنا زائد ٹیکس جمع کیا جاسکتا ہے ،ٹیکس نیٹ کی وسعت کے لئے ہم نے ہمیشہ اپنے آپ کو پیش کیااور ایف بی آر نے ہمیشہ وعدہ خلافی کی۔ تحریری معاہدے کے باوجود اردو کا آسان اور سادہ ٹیکس ریٹرن فارم نہیں بن سکا،ٹرن اوور ٹیکس کی ظالمانہ شرح کم نہ کی گئی۔

ودہولڈنگ ایجنٹ بنا کر ایف بی آر کے بغیر تنخواہ کے منشی بنا دیا گیا،چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جاتے ہیں ،ایف بی آر ، فائلر و نان فائلر کا چکر چلا کر ڈھنگ ٹپائوپالیسی پر عمل پیرا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر معیشت بہتر ہے تو ہمارا حق بھی دیا جائے،چھوٹے تاجروں اور سمال انڈسٹری کو ریلیف پیکیج دیا جائے،شخصی ضمانت پر بلا سود قرضے اور بجلی کے کمرشل بلوں پر چھوٹ دی جائے،ٹرن اور ٹیکس کو 0.25 فیصد کی شرح پر لایا جائے، دکان کے رقبے کے بجائے کاروبار کے حجم کے مطابق سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کیا جائے،

دوہری و تہری ڈاکومینٹیشن کو ختم کیا جائے،ٹیکس آمدن کی چھوٹ لاکھ روپے سالانہ کی جائے،چینی کے ڈیلرز پر قائم مقدمات کو ختم کیا جائے، حکومت نے اتنا ہراساں کیا کہ تاجر چینی کا کاروبار ہی چھوڑ گئے۔ نعیم میر نے مطالبہ کیا کہ رئیل اسٹیٹ کی طرز پر ہر بزنس میں نئی سرمایہ کاری کو پوچھ گچھ سے آزادی دی جائے۔ٹیکس ہم سے ضرورلیں ، پہلے ہمارے کاروبار تو چلائیں، اگر معیشت کی واقعی 4 فیصد کی شرح نمو ہے تو چھوٹا تاجر بد حال کیوں ہے؟صارف کی قوت خرید نہیں ، کاروبار کیسے چلے گا ،5.8 ٹریلین کے ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایک ہزار ارب سے زائد کے نئے ٹیکس لگیں گے جس سے مہنگائی مزید بڑھ جائیگی ۔انہوںنے کہا کہ کمرشل یونٹ کی قیمت میں فیصد کمی کی جائے، وعدہ خلاف حکومت کی تاجر دشمنی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ،بجٹ میں تحفظات دور نہ ہوئے تو حکومت تاجروں کے غیض و غضب کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہو جائے ۔