لاہور (لاہورنامہ) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا کہ ماں کا دودھ نوزائیدہ بچوں کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کیا گیا خاص تحفہ اور پہلی قدرتی ویکسین ہے .
جو دیگر نعمتوں کے ساتھ ساتھ نومولود بچے میں قوت مدافعت کو بڑھا کر متعدد پیچیدہ امراض سے محفوظ رکھتا ہے اور مقررہ مدت تک ماں کا دودھ پینے والے بچے جسمانی اورذہنی طور پر مکمل صحت مند ہوتے ہیں جبکہ ان کی ہڈیاں بھی مضبوط ہونے کی وجہ سے یہ کمزوری کا شکار نہیں ہوتیں اور بچہ مضبوط اور توانا طور پر پروان چڑھتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں ماں کے دودھ کے نوزائیدہ بچوں پر جسمانی و دیگر اثرات کے موضوع پر منعقدہ لیکچرز میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر لیلیٰ شفیق، ڈاکٹر رابعہ اقبال اور نرسنگ سپرنٹنڈنٹ رضیہ شمیم بھی اس موقع پر موجودتھیں جنہوں نے اس موضوع پراظہارخیال بھی کیا۔
پروفیسرالفرید ظفرکا کہنا تھا کہ دین اسلام میں بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ پلانے کی تاکید کی گئی ہے جس کی وجہ سے اولاد کا ماں کے ساتھ جذباتی تعلق” ایموشنل اٹیچمنٹEmotional Attachment "قدرتی طور پر پروان چڑھتا ہے جبکہ دودھ پلانے والی ماؤں میں بریسٹ کینسر ہونے کے امکانات بھی بہت کم ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر لیلیٰ شفیق نے کہا کہ ماہرین اطفال نے صرف کسی مجبوری کی حالت میں ہی فارمولہ ملک یعنی ڈبے کا دودھ پلانے کی اجازت دی ہے تاہم طبی ماہرین کا متفقہ طور پر یہ فیصلہ ہے کہ ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا کسی طور بھی نعم البدل نہیں ہو سکتا جبکہ متوسط والدین اچھی کوالٹی کا ڈبے کا دودھ اپنے بچوں کو فراہم کرنے میں معاشی طور پر اخراجات برداشت نہیں کر سکتے لہذا ماسوائے زچہ کی کسی قسم کی شدید بیماری یا مجبوری کے تحت دودھ نہ ہونے کے علاوہ نومولود کو بچوں کو ماں کی چھاتی کا دودھ ہی پلانا چاہیے .
جوغذائیت سے بھرپور، جراثیم سے پاک اور نومولود کی صحت کا ضامن ہوتا ہے۔ڈاکٹر رابعہ اقبال نے کہا کہ حکومت نے بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے قانون سازی بھی کی ہے اور بچہ وارڈ میں ڈبے کا دودھ بنانے والے کمپنیوں کے نمائندوں پر پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ فارمولہ ملک کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
نرسنگ سپرنٹنڈنٹ رضیہ شمیم نے کہا کہ خواتین میں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے متعلقہ شعبہ جات اوروارڈز میں تعینات ڈاکٹرز و نرسز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ زیر علاج یا ڈلیوری کے لئے آنے والی حاملہ خواتین کو اپنے ہونے والے بچے کو چھاتی کے دودھ پلانے کے فوائدکے بارے میں زیادہ سے زیادہ شعور و آگاہی دیں کیونکہ ماں کا دودھ قدرتی طور پر اُن مختلف عناصر پر مشتمل ہوتا ہے .
جو بچے کی غذائی ضرورت اور اس کے جسم کی کیفیت اور کمیت کے مطابق پوری کرتا ہے۔پرنسپل پی جی ایم آئی نے مزید کہا کہ ماں کا دودھ بچوں میں سانس کی 10 بیماریوں اور کان کی انفیکشن کے علاوہ دماغ کی جھلی کی سوجن اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے خلاف بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے .
کیونکہ ماں کے دودھ میں روغنیا ت، پوٹاشیم، لیکٹور، پروٹین، فاسفورس، آئرن، کیلشیم، زنک، سوڈیم، وٹامن اے، بی، سی، ڈ ی اور ای کے علاوہ لیکٹو فیرین، لائسوزائم، فیکٹر، اینٹی باڈیز اور امیونٹی جیسے مفید اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی گزشتہ 4دہائیوں میں کاوشوں سے بریسٹ فیڈنگ کی شرح میں بہتری آئی اور عالمی سطح پر 6ماہ کی خصوصی بریسٹ فیڈنگ میں 50فیصد اضافہ ہوا ہے .
جو خوش آئند امر ہے۔ پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ویژن کے مطابق صوبے میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کی تعمیر سے زچہ و بچہ کو بہتر طبی سہولیات میسر آ سکیں گی اوریہ پہلی حکومت ہے جس نے ماں اور بچے کے لئے بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ایسا منفرد قدم اٹھایا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں تھی۔