اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے میمو گیٹ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں حسین حقانی کی گرفتاری اور وطن واپسی کو وفاقی حکومت کا معاملہ قرار دیا گیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے تحریری مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ میمو گیٹ اسکینڈل 8 سال پرانا ہے، معاملے کے ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی جبکہ سپریم کورٹ کے تشکیل کردہ کمیشن نے بھی 4 جون 2012 کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب کو حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے عدالت حکم دے چکی ہے، وفاق اور ریاستی ادارے چاہیں تو کیس سے متعلقہ افراد کیخلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔سپریم کورٹ کے مطابق درخواست گزاروں کی جانب سے التوا کی درخواست بھی پیش کی گئی، عدالت نے مذکورہ وجوہات کی بنیاد پر تمام درخواستیں نمٹا دیں۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت کرنے والے بینچ نے پانچ روز قبل مقدمے کو نمٹا دیا تھا۔اس موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے تھے کہ درخواست گزارنہیں آتیتو عدالت کیوں اپناوقت ضائع کرے، پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میمو سے لڑکھڑا جائے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی تھی، جس میں چیف جسٹس نے استفسار کیا 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار کیوں ہے اور درخواست گزارکہاں ہیں؟ جب درخواست گزار ہی عدالت نہیں آتیتو ہم کیوں اپناوقت ضائع کریں۔
خیال رہے میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعوی کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا، جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔حسین حقانی میمو گیٹ کے مرکزی ملزم ہیں اور پیپلز پارٹی کر دور حکومت میں امریکی سفیر رہے چکے ہیں۔حسین حقانی پرالزام ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔اسکینڈل سامنے آنے کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔