شہباز شریف

منی بجٹ کے منظور ہونے سے پہلے ہی اثرات سامنے آ رہے ہیں، شہباز شریف

اسلام آباد(لاہورنامہ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ منی بجٹ کے منظور ہونے سے قبل ہی مہلک اثرات سامنے آنے لگے ہیں.

ایک من گندم کی قیمت 2 ہزار 600 روپے ہونا عوام سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے،15 کلو آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 11 سو روپے ہونا عوام پر ظلم ہے،آئی ایم ایف دوبارہ بات چیت کی تجویز دے رہا ہے، حکومت سخت شرائط ملک پر مسلط کرنے پر تلی ہوئی ہے، کیا ضمانت ہے یہ بل منظور ہو بھی جائے تو آئی ایم ایف نئی شرائط کا تقاضا نہیں کرے گا ؟، نااہل قیادت 3 سال سے پاکستان اور عوام کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

بدھ کو مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے گندم کی قیمت کا 74 سالہ قومی ریکارڈ ٹوٹنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت روز نااہلی کا اپنا سابقہ ریکارڈ توڑ کر نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے۔ گندم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک من گندم کی قیمت 2 ہزار 600 روپے ہونا عوام سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے جبکہ گزشتہ 74 سال میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت اتنی نہیں بڑھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ 15 کلو آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 11 سو روپے ہونا عوام پر ظلم ہے اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات اس کے علاوہ وصول کیے جا رہے ہیں۔ منی بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی بجٹ ابھی منظور نہیں ہوا لیکن اس کے مہلک اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) دوبارہ بات چیت کی تجویز دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سخت شرائط ملک پر مسلط کرنے پر تلی ہوئی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام پر دوبارہ چیت سے راہ فرار حکومت کی نااہلی ہے۔ کیا ضمانت ہے یہ بل منظور ہو بھی جائے تو آئی ایم ایف نئی شرائط کا تقاضا نہیں کرے گا ؟

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ گندم اور آٹے کا بحران پھر سے پیدا ہونے کی خبریں مجرمانہ غفلت اور نااہلی ہیں جبکہ پہلے بھی گندم اور چینی میں لوٹ مار ہوئی جسے پھر بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ نااہل قیادت 3 سال سے پاکستان اور عوام کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔