لاہور(لاہورنامہ) الحمراء میں دو روزہ غزل فیسٹیول اپنی تما م تر رعنائیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔دوسرے اور آخری روزنامور غزل گائیک غلام عباس، ترنم نازاور عبد الرؤف نے اپنے فن کامظاہرہ کیا۔
غزل فیسٹیول میں مہدی حسن،ملکہ ترنم نورجہاں، استاد سلامت علی خان، استاد امانت علی خان ودیگر دوسرے لیجنڈ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمراء ذوالفقار علی زلفی نے اس موقع پر حاضرین محفل کا شکریہ اد ا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ آئے ملکر فن کی خدمت کریں گے، ہر قابل قدر رائے کا احترام کریں گے،آپ لوگوں کی پذیرائی کی بدولت اس عہدے تک پہنچا ہوں،آئندہ بھی آپ کا ساتھ چاہیے۔
فیسٹیول کے پہلے روز استاد حامد علی خان، سائرہ رضا خان اور وحدت رمیض نے پرفارم کیا۔فیسٹیول میں ہال میں موجود شایقین فن ٗ غزل سننے میں اعلی ذوق کا مظاہر ہ کرتے رہے،گلوکار عبد الروف نے کوبہ پھیل گئی بات شناسائی کی،رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ،آ پھر سے مجھے چھوڑ جانے کے لئے آ،میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے، یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے ٗ پیش کیں اور حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔
ترنم ناز نے غزل دونوں جہان تیری محبت میں ہارکے وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے،دل کے افسانے نگاہوں کی زباں تک پہنچے، میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں پیش کی جیسے شائقین غزل مدتوں یاد رکھیں گے۔
نامور غزل گائیک غلام عباس نے دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی،آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو بے وفا نہیں و دیگر غزلیں پیش کیں اور سامعین کو ان سے لطف اٹھایا۔