شہباز شریف

شہباز شریف کی آصف زرداری سے لاہور میں انتہائی اہم ملاقات، حکمت عملی طے

لاہور( لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی قیادت میں وفد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے بلاول ہائوس لاہور میں انتہائی اہم ملاقات کی .

آصف علی زرداری کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ملاقات میں شامل ہونے کیلئے خیبر پختوانخواہ کا دورہ ادھورا چھوڑ کر مردان سے لاہور پہنچ گئے ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی اور مولانا اسعد محمود بھی ملاقات میں شریک ہوئے ، ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال خصوصاًحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے اب تک کی پیشرفت ، سیاسی رابطوں اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی دعوت پر مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی سربراہی میں احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ خان او رمریم اورنگزیب پر مشتمل وفد بلاول لاہور پہنچا جہاں پر آصف علی زرداری نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ وفد کا خود استقبال کیا ۔شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا .

جبکہ دونوں رہنمائوں نے کورونا ایس او پیز کے تحت گلے ملنے کی بجائے کہنیاں ملائیں ۔

بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنمائوں کے درمیان ابتدائی طور پر غیر رسمی ملاقات ہوئی جس میں یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،مخدوم احمد محمود ،رخسانہ بنگش ،عبد القادر شاہین اور ذوالفقار علی بدر بھی شریک ہوئے ۔بعد ازاں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی اور مولانا اسد محمود بھی ملاقات میں شریک ہوگئے اور باضابطہ ملاقات شروع ہوئی ۔ملاقات میں دونوں جماعتوں کی قیادت نے مجموعی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔

اس موقع پر تحریک عدم اعتماد ، دیگر آپشنز سمیت لانگ مارچ کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔ آصف علی زرداری اور شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کیلئے ہونے والے مختلف سیاسی رابطوں اور پیشرفت کے حوالے سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا ۔ اس موقع پر تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ہر طرح کے ممکنات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفاق اور پنجاب میں تحریک اعتماد لانے کی ٹائمنگ کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی اور اس حوالے سے مطلوبہ تعداد کا جائزہ لیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر پیشرفت اور طے پانے والے اہم نکات کو کسی طو رپر سامنے نہ لایا جائے اور اس حوالے سے پارٹی رہنمائوں کو بھی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ محتاط رہیں۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے 10 سے 15 ناراض ارکان کے استعفوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی ناراض ارکان استعفے دیدیں تو حکومت سادہ اکثریت کھو دے گی۔

اپوزیشن عدم اعتماد کی بجائے وزیراعظم سے اعتماد کے ووٹ کا مطالبہ کرے گی۔ذرائع کے مطابق اس تجویز پر پیپلزپارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اگر سپیکر نے ان ناراض حکومتی ارکان کے استعفے قبول ہی نہ کئے تو حکمت عملی کی کامیابی میں خلل آ سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسے حالا تمیں ہمیں بہت سوچ سمجھ کر اورپھونک پھونک کر حکومت کے خلاف فیصلہ کرنا ہوگا ۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیراعظم سے پہلے سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تجویز بھی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کامیابی کی صورت میں ہمارا ہدف اور بھی آسان ہو جائے گا ۔اگروزیراعظم کے خلاف اعتماد کے ووٹ کا بھی معاملہ ہوا تو بھی سپیکر اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کر ے گی ۔آصف علی زرداری کی جانب سے تمام شرکاء کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ بھی دیا گیا ۔