کوہیلر امپلانٹ سرجری

بچوں کے پیدائشی بہرے پن کے علاج کیلئے کوہیلر امپلانٹ سرجری کا اعلان، محمد الفرید

لاہور (لاہورنامہ) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ لاہور جنرل ہسپتال میں بچوں کے پیدائشی بہرے پن کے علاج کیلئے کوہیلر امپلانٹ (Cochlear Implant) سرجری بہت جلد شروع کی جائے گی تاکہ اس نعمت سے محروم بچوں کی قوت سماعت بحال کر کے ان کے معمولات زندگی بہتر بنا کر انہیں نارمل زندگی کے قابل بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بھی بہت متاثر ہوتی ہیں لیکن اب ایل جی ایچ میں اس سہولت کی فراہمی سے بہت سے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا یاجا سکے گا۔ اس امر کا اعلان پروفیسر الفرید ظفرنے عالمی یوم سماعت کے حوالے سے ایل جی ایچ میں منعقدہ آگاہی واک کی قیات اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

واک میں پروفیسر آف ای این ٹی پروفیسر ڈاکٹر طاہر رشید، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر ایوب،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس،آڈیولوجسٹ ڈاکٹر ثمینہ فاروقی سمیت ڈاکٹرز،نرسزاور پیرا میڈیکس نے بڑی تعداد میں شرکت کی جنہوں نے عالمی دن کی مناسبت سے سماعت اور اپنے کانوں کی حفاظت سے متعلق کتبے اٹھا رکھے تھے۔

پروفیسر ڈاکٹر طاہر رشید نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوتی آلودگی،گاڑیوں کے ہارن،مسلسل شور، اونچی آواز میں لاؤڈ سپیکر،میوزک آلات اور ہینڈ فری کا مسلسل استعمال بھی قوت سماعت کو متاثر کرتا ہے اور ایسے افراد بلند آواز سننے اور بولنے کے عادی ہو جاتے ہیں جو زیادہ سے زیادہ اس ماحول میں رہیں اور پھر انہیں کم فریکوینسی پر ہونے والی بات چیت بھی سنائی نہیں دیتی۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 43کروڑ افراد جبکہ 3کروڑ بچے قوت سماعت کے کسی نہ کسی خلل کا شکار ہیں جو انتہائی تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ کانوں کی صحت اور سماعت کا بھی اسی طرح خیال رکھنا ضروری ہے جس طرح ہم اپنی صحت کے دیگر معاملات میں محتاط رہتے ہیں۔

ای این ٹی کے ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ صنعتی انقلاب، بہت زیادہ ٹریفک، میوزک اور جدید سہولیات نے بہرے پن کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے لیکن میڈیکل کی جدید ترقی اور جدید آلات کی ایجاد نے بہرے پن کا علاج ڈھونڈھ نکالا ہے اور اب چھوٹے حجم کا آلہ لگانے سے انسان سننے کے قابل ہو جا تا ہے اور دوسروں کی طرح نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔ اس موقع پر انور سلطانہ، شائستہ الطاف، خالدہ تبسم،شگفتہ بتول، عقیلہ، صبیحہ مجید، کومل شکیلہ، حناء اسلم و دیگر موجود تھیں۔