حافظ آباد (لاہورنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لیڈر کبھی کسی کے آگے نہیں جھکتا، سیاست میں پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کیلئے آیا ہوں، پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ میری سب سے بڑی ذمہ داری ہے،دوسروں کو خوش کرنےکیلئے ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کبھی نہیں دوں گا.
ہم ایک آزاد ملک ہیں کسی کے غلام نہیں ہیں،حکومت گرانے کیلئے چوری کے پیسے سے ضمیر خریدے جا رہے ہیں لیکن اپوزیشن کو اپنے مقصد میں ناکامی ہوگی،پاکستان دنیا میں ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے، پاکستان کی تاریخ میں اتنی ترقی نہیں ہوئی ہو گی جتنی ان سالوں میں ہو گی، ملک بھر اور بالخصوص پنجاب میں وہ کام کر کے دکھائیں گے جو ماضی میں نہیں ہوا ہو گا۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کو حافظ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے جلسہ کے کامیاب انعقاد پر رکن قومی اسمبلی شوکت بھٹی اور اراکین صوبائی اسمبلی سمیت مہدی حسن بھٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ شوکت بھٹی نے مطالبات کی اتنی بڑی لسٹ پیش کی ہے کہ اس سے لگتا ہے کہ جو کام 70 سال میں نہیں ہوئے وہ ایک سال میں کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ جب حکومت کے پانچ سال مکمل ہوں گے تو پاکستان کی تاریخ میں اتنی ترقی نہیں ہوئی ہو گی جتنی ان سالوں میں ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک بھر اور بالخصوص پنجاب میں وہ کام کر کے دکھائیں گے جو ماضی میں نہیں ہوا ہو گا۔ وزیراعظم نے جلسہ کے شرکاء سے سوال کیا کہ آپ بتائیں مجھے 25 سال قبل سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی، زندگی میں میں نے جو چاہا خدا نے دیا لیکن میں علامہ اقبال اور قائداعظم کے خواب کی تعبیر چاہتا تھا اس لئے سیاست میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے خواب کے مطابق پاکستان بنانے کا مقصد ایک قوم بننا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم کسی ایک نظریہ پر کھڑے ہو کر ہی قوم بن سکتی ہے ،باقی لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے جس میں علاقائی نعرے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قوم کو پاکستان کی تشکیل کا مقصد معلوم نہ ہو ہم ایک قوم نہیں بن سکتے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب کوئی بھی قوم اپنے نظریہ سے ہٹتی ہے تو تباہ ہو جاتی ہے، ہم نے ایک عظیم قوم بننا تھا لیکن علامہ اقبال کے نظریہ پاکستان پر عمل نہ کر سکے۔
عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالی بھی نبی کریمﷺ کی سنت پر عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے ، جب تک مسلمان سنت نبوی? پر عمل پیرا رہے تو صدیوں تک دنیا پر حکومت کی لیکن جب اس سے پیچھے ہٹے تو نیچے آتے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی قوم کی تربیت کیلئے رحمت العالمین? اتھارٹی قائم کی ہے جس کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو نبی?? کی سیرت سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی? سب انسانوں کیلئے رحمت بن کر آئے تھے اور انہوں نے مدینہ کی ریاست میں تمام انسانوں کو اکٹھا کیا ، نظریہ عدل و انصاف کا نظریہ تھا جس کے تحت سب کیلئے ایک ہی قانون تھا، مدینہ کی ریاست کا دوسرا اصول ایک فلاحی ریاست تھا اور یہ دنیا کی پہلی فلاحی اور خود دار ریاست تھی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے امر باالمعروف و نہی عن المنکر کا درس دیا ہے، عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھائی کا ساتھ دیں اور برائی کے خلاف جہاد کریں۔ انہوں نے کہا کہ خدا اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ برائی کے خلاف کھڑے نہ ہوں جب تک ہم برائی کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہ ہوتو ظلم بڑھ جاتا ہے، کرپشن کے خلاف نہ اٹھیں تو کرپشن بڑھ جاتی ہے، معاشرے میں جرائم بڑھیں تو معاشرہ کو ان کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں گذشتہ 25 سال سے اپنی قوم میں تبلیغ کر رہا ہوں کہ اگر عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گرانے کیلئے چوری کے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدنے پر ریاست ، عوام، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے خلاف کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مغرب میں کافی وقت گزارا وہاں کسی کی جرآت نہیں کہ کسی رکن پارلیمنٹ کا ضمیر خرید سکے، اس پر وہ معاشرے میں اپنی شکل بھی نہیں دکھا سکتے۔ انہوں نے امریکہ کے ایک امیر ترین شخص کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ کرپشن میں پکڑا گیا تو اس کے بڑے بیٹے نے خود کشی کر لی، دوسرا گھر سے ہی نہ نکلا اور مر گیا، بیوی نے طلاق لے لی، بہن اور خاوند نے خود کشی کی کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ معاشرے میں ان کی جگہ ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب قوم امر باالمعروف پر کھڑی ہوتی ہے تو خوف خدا پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمت العالمین? اتھارٹی کے قیام سے بچوں کی تعلیم و تربیت اور عوام کی کردار سازی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں بھی لوگوں کی اخلاقیات پر توجہ دی گئی اسی فلسفہ کے تحت اتھارٹی بچے بچے کی تربیت کرے گی جس سے عوام میں شعور پیدا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کا مطلب کیا ”لا الہ اللہ ”کا نعرہ لگا تھا، جس کے فلسفہ کے تحت ہم غیرت مند قوم بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی خودداری کیلئے ہم نے فیصلہ کیا کہ پوری قوم کا ایک تعلیمی نصاب ہو گا تاکہ تعلیم میں فرق ختم ہو سکے اور پاکستان کی تاریخ میں ستر سال کے بعد ایک نصاب متعارف کروایا گیا ہے جس پر وفاقی وزیر تعلیم و تربیت شفقت محمود خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ تمام طلبہ انگریزی پڑھیں لیکن اس سے انسانوں میں تفریق پیدا نہ ہو جس کیلئے ہم نے یہ کام کیا ہے، ابتدا میں پانچویں جماعت تک یکساں نصاب متعارف کروایاگیا ہے اس کو باقی کلاسز تک بھی بڑھائیں گے تاکہ دینی مدارس سمیت سب بچوں کو انگریزی سمیت دیگر جدید علوم پڑھائیں تاکہ بچے ترقی کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پوری قوم کی ترقی کیلئے تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ہے اس حوالے سے نوجوانوں کو 26 لاکھ سکالرشپس دے رہے ہیں جن کی براہ راست نگرانی وزیراعظم آفس سے کی جا رہی ہے تاکہ میرٹ اور شفافیت یقینی بنے تاکہ قابل اور ذہین بچوں کو وظائف ملیں، ہم ٹیکنالوجی شعبے کی ترقی کیلئے پاکستان میں پہلی دفعہ دو یونیورسٹیاں بنا رہے ہیں جن میں تمام جدید ترین ٹیکنالوجیز پڑھائی جائیں گی اسی حوالے سے ایک ایروسپیس ٹیکنالوجی یونیورسٹی بنائی جا رہی ہے تاکہ ہم بھی اس شعبہ میں ترقی کر سکیں اور ملک اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو سکے۔
وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ جب نبی?نے مسلمانوں کی تھوڑی تعداد کے باوجود اس وقت کی دو سپر پاورز کو خطوط ارسال کئے تھے، نبی? ?نے روم اور فارس کی سپرپاورز کو پیغام دیا کہ میں اللہ کا پیغام لایا ہوں اگر تم اس پر چلو گے تو تمھاری بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر کسی کے سامنے نہیں جھکتا اور یہ نبی?? کی سنت بھی ہے، کلمہ پڑھنے کے بعد کوئی انسان کسی جھوٹے کے سامنے نہیں جھکتا لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ جب ہمارا وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھا تو اس کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں، پرچی سے پڑھتا تھا، اگر اس طرح کا رویہ کوئی لیڈر کسی کے سامنے کرے تو اس کی قوم کا معیار گر جاتا ہے کیونکہ ایک لیڈر ہی قوم کو اوپر اٹھاتا ہے۔