اسلام آباد (لاہورنامہ)سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسپیکر کے پاس رولنگ کا اختیار ہے اس کا فیصلہ حتمی ہے،اسپیکر کی رولنگ کو آرٹیکل 69 تحفظ دیتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی نہیں کی.
ہم نے آئین کا حلف لیاہے ،آئین کی پاسداری ہم پر لازم ہے، آئین سے ماورا قدم اٹھانا نہ ہماری پالیسی ہے اور نہ سوچ ہے،اگر اپوزیشن کو دھمکی آمیز مراسلے پر شبہ تھا تو نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں آتے،اگر عدم اعتماد میں عمران خان حکومت قائم رہ جاتی ہے تو آئسولیشن کی واضح دھمکی دی گئی، جوڈیشل کمیشن اس کے حقائق جان سکتاہے، موجودہ صورتحال میں واحد حل فریش مینڈیٹ ہے، عوام نے فیصلہ کرنا ہے ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں دیں۔
شاہ محمودقریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم نقطہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا ٰزیر بحث ہے، آرٹیکل 69 واضح ہے جو پارلیمنٹ کے معاملات کو پارلیمنٹ میں رکھنے کا کہتا ہے، ریاست کے ہر ادارے کی اپنی ذمہ داری ہے، جوائنٹ اپوزیشن کہتی ہے ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی، یہ ان کی رائے ہے ہماری رائے ان سے جدا ہے۔سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ اسپیکر کے پاس رولنگ کا اختیار ہے اس کا فیصلہ حتمی ہے، اسپیکر کی رولنگ کو آرٹیکل 69 تحفظ دیتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی نہیں کی، ہم نے آئین کا حلف لیاہے ،آئین کی پاسداری ہم پر لازم ہے، آئین سے ماورا قدم اٹھانا نہ ہماری پالیسی ہے اور نہ سوچ ہے۔
انہوں نے کہا ایک کمیونیکیشن آئی جس سے پاکستان کے سیاسی سسٹم میں بیرونی مداخلت کا ہمارا موقف ہے اس کا مقصد حکومت بدلنا تھا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا، یہ ایک سنجیدہ کمیونیکیشن تھی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں وہ کمیونیکیشن رکھی گئی، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے ممبران اس کمیونیکیشن پر فی الفور دفتر خارجہ ڈمارش کرے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دفترخارجہ نے ڈمارش کیا، اگر اپوزیشن کو اس مراسلے پر شبہ تھا تو نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں آتے، وہ پارلیمانی فورم پر جاتے اور اپنا نقطہ اٹھاتے۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ یہ ایک نئی صورتحال ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے اجازت نہ دی ایک طریقہ یہ ہے اس پرتحقیقات کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر عدم اعتماد میں عمران خان حکومت قائم رہ جاتی ہے تو آئسولیشن کی واضح دھمکی دی گئی، جوڈیشل کمیشن اس کے حقائق جان سکتاہے، میں نے بطور وزیرخارجہ کہا کہ ڈمارش بنتا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ اپنی بوکھلاہٹ میں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل رہے ہیں، پورے ساڑھے تین سال یہ ایک راگ الاپتے رہے کہ ملک کو نئے انتخابات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے 5 سال پورے کیے، ن لیگ نے 5 سال پورے کیے، ہمیں 5 سال پورے کرنے نہیں دیئے، یہ بہت سنجیدہ صورتحال ہے، عدلیہ کا فیصلہ آئیگا ہم منتظر ہیں، واحد حل فریش مینڈیٹ ہے، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں دیں۔صحافی کے سوال کہ کیا 200 عوامی نمائندے غدار ہیں کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا اس کی تحقیقات کرنا ہوں گی۔