بیجنگ (لاہورنامہ) آج ہم نوجوانوں سے بات کرتے ہیں، لیکن نوجوان سنجیدگی سے تعلیم حاصل کرنا پسند نہیں کرتے، اس لیے گفتگو کا آغاز دو لطیفوں سے کرتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل، چین کے ساحلی شہر ننگ بو کے ایک مڈل اسکول کے پرنسپل کی سمیسٹر کے آغاز کے موقع پر کی گئی افتتاحی تقریر چینی انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں: "اگر خدا کسی بندے کے کندھے پر بھاری ذمہ داری عائد کرنا چاہتا ،تو سب سے پہلے اس کی ڈیٹنگ ایپ کو ڈلیٹ کرتا ہے، اس کے سوشل میڈیا ایپ کو بلاک کرتا ہے ، اس کے پوسٹ ویب سائٹ کو بند کرتا ہے ، اس کا کمپیوٹر ضبط کرتا ہے ، اس کےموبائل فون کو چھین لیتا ہے، اس کے آئی پیڈ کو پھینک دیتا ہے، اس کا وائی فائی کاٹ دیتا ہے.
اس کی نیٹ ورک کیبل منقطع کر دیتا ہے،تاکہ اس کی زندگی بورنگ ہو جائے، یہ ورزش شروع کردے، پیانو بجانے لگے، خطاطی کی مشق کرے ،یہ چائے پئے سو جائے اور اپنی غلطیوں کا جائزہ لے،عقلمند بنے، روشن خیال بنے اور محنت سے ایک بہترین اور بڑا آدمی بن جائے۔”یہ کہے گئے الفاظ آج کے طلباء اور نوجوانوں کو ڈرا دیتے ہیں: کیا ایسا عمل ہماری جان نہیں لے گا! جی ہاں، یہ جان لیوا سوچ ہے، لیکن یہ درست ہے۔
دوسرا لطیفہ: 2020 میں کووڈ۱۹ کی وبا پھوٹ پڑی۔ لوگوں نے غیر متوقع طور پر دریافت کیا کہ اس سال چینی کالج میں داخلہ کے لئے امتحان لینے والے طلباء کی پیدائش 2002 میں ہوئی تھی جب سارس کی وبا پھیلی تھی۔ اس لیے کالج کے داخلہ امتحان کے ایک اسکول کے دروازے پر ، کسی نے ایک بینر یوں لکھا جس میں امتحان لینے والے طلبا کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک انتہائی متاثر کن نعرہ ہے:
"سارس میں پیدا ہوئے، کووڈ ۱۹ میں امتحان ہوا، تمہاری تقدیر یقیناًغیر معمولی ہوگی۔” مجھے یقین ہے کہ جن طلبا نے یہ دیکھا وہ ضرور بہت متاثر اور پرجوش ہوئے ہوں گے۔ کیا یہ درست نہیں، کہا جاتا ہے کہ تلوار رگڑنے سے تیز ہو تی ہے، اور پلم کے پھولوں کی خوشبو سخت سردی میں آتی ہے، اگر زندگی میں ہوا اور بارش نہ ہو تو قوس قزح کیسے دیکھ سکتے ہیں۔
تیسرا کوئی مذاق نہیں ہے، بلکہ چینی رہنما شی جن پھنگ کی سچی کہانی ہے جب وہ جوان تھے۔ جنوری 1969 میں، شی جن پھنگ، جن کی عمر 16 سال سے کم تھی،کھیتی باڑی اور کسانوں سے تعلیم حاصل کرنے کے لئے شمال مغربی چین کے پسماندہ صوبے شانسی کے لیانگ جیا حہ گاؤں آئے، جہاں کے حالات بہت مشکل تھے۔ لیانگ جیا حہ میں قیام کے اپنے سات سالوں کے دوران، انہوں نے کسانوں کی حقیقی زندگی اور مشکلات کو دیکھا، اور لوگوں کی خدمت کرنے اور خود کو لوگوں کے لیے وقف کرنے کے لیے اپنے نظریات اور عقائد کو قائم کیا۔
دیہاتیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے، شی جن پھنگ نے دیہاتیوں کے بائیو گیس کا تجربہ کرنے کی قیادت کی، بہت سی مشکلات پر قابو پا کر آخر کار بائیو گیس کا کنواں بنایا گیا۔ برسوں بعد جب شی جن پھنگ نے اس تجربے کو یاد کیا تو انہوں نے کہا: "پہلے گیس کے کنویں کی تعمیر کا کام بہت کٹھن تھا۔ میں نے اس بائیو گیس کنویں کے دونوں طرف پانی کی سطح کو بلند ہوتے دیکھا، لیکن کوئی گیس نہیں نکلی۔
آخر کارجب میں نے کنویں کے ڈھکن پر دو سوراخ کھولے ، تو یک دم گیس پھوٹ کر باہر نکلی،اور گیس کے دباؤ کی وجہ سے تالاب کے اندر موجود فضلہ میرے پورے چہرے پر چھلک پڑا۔ ہم نے فوری طور پر تالاب پر پائپ لگایا ، اور بائیو گیس کے چولہے پر ایک فٹ اونچا شعلہ نمودار ہوا۔” ان مشکل سالوں کے دوران اپنے سیکھنے اور کتاب پڑھنے کے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، شی جن پھنگ نے کہا: ” دیہی علاقوں میں پہنچنے کے بعد، میں نے اپنے لیے ایک موٹو مقرر کیا، جس کا آغاز خود اپنی سوچ اور نظریات کی تربیت سے ہوا۔
مجھے کچھ نہ جاننے پر شرم آتی ہے، اس لیے میں علم کا پیاسا ہوں۔ جب میں پہاڑ پر جاتا تھا، بھیڑوں کو چرانے کے لیے پہاڑ پر جا کر، میں نے کتاب اٹھائی، بھیڑوں کو درخت سے باندھ دیا، اور پڑھنا شروع کیا۔کھیتی باڑی کے دوران تھوڑا سا آرام کرتے ہوئے ، میں لغت نکال کر لفظوں کے مختلف معنی یاد کرتا، اور علوم سیکھتا رہا۔ مجھے نہیں لگتا کہ دیہی علاقوں میں 7 سال ضائع ہوئے، اور اس وقت بہت سارے علوم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ ”
"اگر خدا کسی بندے کو بہت بڑی ذمہ داری دیتا ہے ،تو اس سے پہلے وہ شخص مشکلات میں سے گزرتا ہے تو مشکلات اس ذمہ داری کی ادائیگی کی تیاری میں مدد فراہم کر رہی ہوتی ہیں” یہ جملہ چینی اسکالر مینشیئس کا لکھا ہوا ہے جو 2،000 سال پہلے کے زمانے میں موجود تھے۔
دیکھنے میں یہ الفاظ قسمت کے لگتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ متاثر کن اور حوصلہ افزا ہیں۔ہم اس جملے کے پیچھے موجود گہرے معنی کو شی جن پھنگ کی مذکورہ بالا کہانی اور تاریخ کے ان گنت عظیم لوگوں کی زندگی کی کہانیوں میں سے سمجھ سکتے ہیں۔ اگر آپ محنت اور عقل پر بھروسہ کرتے ہیں، کوئی شارٹ کٹ تلاش نہیں کرتے اور موقع پرستی نہیں کرتے تو ضررورکامیاب ہوں گے ،کیونکہ قدرت کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کرتی ۔ جیسا کہ شی جن پھنگ نے 10 مئی کو کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا کے قیام کی 100 ویں سالگرہ منانے کے لیے اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا: "جدوجہد جوانی کا روشن ترین بنیادی رنگ ہے، عمل نوجوانوں کا سب سےاچھا تجربہ اور تربیت ہے، اور ذمہ داری کے ساتھ ہی جوانی چمکے گی۔” یہی مفہوم کو پاکستان کے روحانی بانی علامہ اقبال کے مشہور شعر میں بھی مل سکتا ہے
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
ہے جزبہ جنوں تو ہمت نہ ہار!