پروفیسر انجم حبیب

انسانی جان بچانے سے بڑھ کر کوئی دوسری نیکی نہیں، پروفیسر انجم حبیب

لاہور (لاہورنامہ) پاکستان میں سالانہ 8لاکھ افراد ٹریفک و دیگر حادثات میں ہیڈ انجری کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے60سے70 ہزار کے لگ بھگ مریضوں کو شدید چوٹیں آتی ہیں .

لہذا ایسے زخمیوں کی جان بچانے کے لئے ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور مریضوں کو فوری طبی امداد اور قیمتی جان بچانے کے لئے نیورو سرجری کی زبان میں پہلے ایک گھنٹے کو”گولڈن آور”کہا جاتا ہے جس میں مریض کو بر وقت اور درست فرسٹ ایڈ کے ذریعے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

اس امر کا اظہار چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز ومعروف نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹرانجم حبیب وہرہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر حادثات میں ہیڈ انجری والے زخمیوں کو بغیر وقت ضائع کیے ہسپتال پہنچا دیا جائے تو اُن کی زندگی بچانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور اس مقصد کے لئے صوبے میں ائیر ایمبولنس کا اجراء وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ شاہراوں پر پر ہجوم ٹریفک کی وجہ سے زخمیوں کو سڑک کے ذریعے ہسپتال منتقل کرنے میں وقت کے ضیاع کو کم کیا جا سکے۔

پروفیسر انجم حبیب نے کہا کہ دنیا کے تمام جدید ممالک میں ٹریفک یا دیگر حادثات کے زخمیوں کو بر وقت ریسکیو کرنے اور ہسپتال پہنچانے کیلئے ائیر ایمبولنس سروس کا استعمال عام ہو چکا ہے اور انسانی جان کو بچانے سے بڑھ کر کوئی دوسری نیکی نہیں ہو سکتی۔

پروفیسر انجم حبیب وہرہ کاٹریفک حادثات کے حوالے سے کہنا تھا کہ مجاز اتھارٹی کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء میں شفافیت کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ موٹر بائیک اور گاڑیاں ڈرائیو کرنے والے افراد نہ صرف ٹریفک قوانین سے بخوبی آگاہ ہوں بلکہ ٹریفک اصولوں کی بھی مکمل طور پر پاسداری کریں کیونکہ بس اور وین چلانے والے شخص کے کاندھوں پر بہت سی زندگیوں کا انحصار ہوتا ہے اور ڈرائیور کی ذرا سی غفلت بہت سی قیمتی جانوں کے لئے بڑا خطرہ بن جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ اگر موٹر سائیکل چلانے والے افراد ہیلمٹ کا استعمال یقینی بنائیں تو ہسپتال میں نیورو سرجری وارڈز کے بستر خالی ہو سکتے ہیں اور کافی تعداد بالخصوص نوجوانوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا کہ پولیس حکام کو ون ویلنگ اور کم عمر موٹر سائیکلوں کی بھرپور حوصلہ شکنی کرنی چاہیے اور والدین کو بھی اس ضمن میں اپنی ذمہ داری نبھانا چاہیے۔

چیئرمین بی او ایم و معروف نیورو سرجن پروفیسر انجم حبیب نے مزید کہا کہ خادم پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے صوبائی دار الحکومت میں جدید سہولتوں سے آراستہ نیورو انسٹی ٹیوٹ قائم کیا ہے جس سے پورے ملک کے مریض مستفید ہو رہے ہیں۔” پنز” کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ ایک ایسا منفرد ادارہ ہے جہاں 24گھنٹے نیورو سرجری کی جدید سہولیات دستیاب ہیں جبکہ ڈاکٹرز اورنرسز مریضوں کی خدمت و جان بچانے کے لئے ہمہ وقت الرٹ رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال کے365دنوں میں نیور و سرجری کے آپریشن تھیٹرز راؤنڈ دی کلاک فنکشنل ہوتے ہیں جہاں چھٹی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ پروفیسر انجم حبیب نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں عالمی معیار کی نیورو سرجری کی جدیدسہولیات میسر ہیں، اس طرح کی ہیلتھ فسلیٹی ریجنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر بھی قائم ہونی چاہیے تاکہ وہاں کے زخمیوں کو مقامی سطح پر علاج معالجہ کی سہولیات میسر آ سکیں اور انہیں لاہور منتقل کرنے میں قیمتی وقت ضائع نہ ہو.