مفتاح اسماعیل

آئی ایم ایف کی جانب سے اظہارِ آمادگی کا خط موصول، مفتاح اسماعیل

اسلام آباد (لاہورنامہ)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 29 اگست کو اپنے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب کیا ہے تاکہ پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی جائے جس میں رواں ماہ کے اختتام سے قبل تقریباً ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کا اجرا بھی شامل ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اقدام 4 دوست ممالک کی جانب سے 4 ارب ڈالر کی دو طرفہ مالی اعانت کی تکمیل کے بعد اٹھایا گیا جس سے فوری طور پر آئی ایم ایف بورڈ پروگرام کی بحالی کے سلسلے میں اگلی قسط کے اجرا کی راہ ہموار ہوگی جو کہ رواں ماہ کے اختتام سے قبل پاکستان کے اکاؤنٹ میں پہنچنے کی توقع ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ گزشتہ ماہ دستخط کیے گئے اسٹاف لیول معاہدے (ایس ایل اے) اور اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی میمورینڈم (ایم ای ایف پی) کے تحت پروگرام کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے اظہارِ آمادگی کا خط موصول ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس خط کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، جلد ہی کسی بھی وقت اس پر دستخط کر کے ہم اسے واپس آئی ایم ایف کو بھیجیں گے اور منظوری کے لیے رواں ماہ کے آخر میں ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہوگا جس میں پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی تکمیل کی منظوری کا معاملہ رکھا جائے گا، اس کے علاوہ پروگرام کے حجم میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ کرکے 7 ارب ڈالر اور اس کی مدت میں اگست 2023 تک توسیع کی منظوری دی جائے گی۔

گزشتہ ماہ 31 جولائی کو تیل کی مصنوعات پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافے کے پیش نظر آئی ایم ایف نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاکستان نے اپنے پروگرام کی بحالی کے لیے تمام پیشگی کارروائیاں مکمل کر لی ہیں لیکن اس نے اپنے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کے فنڈز کی تقسیم کی منظوری کو پاکستان کے 4 دوست ممالک کی جانب سے 4 ارب ڈالر کی اضافی آمد کی توثیق سے جوڑ دیا تھا۔

اس وقت سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تقریباً 240 روپے فی ڈالر سے 216 روپے تک آگیا ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں کئی ماہ سے جاری مندی کے بعد مضبوط سرگرمی نظر آرہی ہے۔زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث شرح تبادلہ مسلسل دباؤ کا شکار رہی جس کی بنیادی وجہ دوست ممالک کی جانب سے باضابطہ توثیق میں تاخیر تھی۔

اس سے قبل وزیر خزانہ نے 4 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کے لیے دوست ممالک کی جانب سے ساڑھے 8 ارب سے 10 ارب ڈالر کی آمد کا دعویٰ کیا تھا تاہم ساتھ ہی انہوں نے ملک میں سیاسی بحران کو روپے کی قدر میں گراوٹ اور اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔آئی ایم ایف نے 13 جولائی کو پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کیا تھا جس میں 9 ماہ کی توسیع اور بیل آؤٹ پیکج کے حجم میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ کرکے 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا، اس میں تقریباً ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کا پیشگی اجرا بھی شامل تھا تاہم اس کی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری اس سے پہلے کی ان کارروائیوں سے مشروط تھی جو حکومت نے گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران مکمل کرلیں۔

علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے حکام کو اس حوالے سے بھی پابند کیا ہے کہ وہ عالمی معیشت اور مالیاتی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر قرض پروگرام کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری اضافی اقدامات کرنے کے لیے تیار رہیں۔واضح رہے کہ سست نمو اور ادائیگی کے سنگین عدم توازن کا سامنا کرنے والے ممالک کو فراہم کی گئی 6 ارب ڈالر مالیت کی 39 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) رواں سال ستمبر میں ختم ہونا تھی لیکن پروگرام میں بار بار تعطل کے سبب اب تک تقریباً 3 ارب ڈالر کی صرف 3 قسطیں جاری کی جاسکی ہیں۔