ارشد شریف کیس, اعتزازاحسن

ایک ایکسپرٹ ،موبائل ،لیپ ٹاپ دیں، ارشد شریف کیس حل کرلوں گا،اعتزازاحسن

اسلام آباد(لاہورنامہ) ماہر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایکسپرٹ اور 10دن کا موبائل ،لیپ ٹاپ مواد دیں ارشد شریف کیس حل کرلوں گا۔

تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اور پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزازاحسن نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ارشدشریف ایک اچھاانسان تھا،خبرسنی تو برداشت نہیں ہوا آنسونکل آئے، حامدمیرکوبھی گولیاں لگی تھی اس وقت بھی برداشت نہیں کرپایاتھا۔

اعتزاز احسن نے بتایا کہ ایازامیرپرتشددکیاگیاایک بزرگ شہری ہیں،بڑے صحافی ہیں، جمیل فاروقی اورعمران ریاض کیساتھ جوکچھ ہواانتہائی غلط ہے۔ماہر قانون نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے عوام کو شعور دیا جا رہا ہے، دوسری جانب آواز دبائی جاتی ہے، اینکرز اور میڈیا کے لوگوں کیساتھ ایسے واقعات پر بہت دکھ ہوتاہے، بچوں کو جو ملک دے کر جا رہے ہیں اس میں خود کو بھی قصور وار سمجھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف شہید کا پاکستان میں بھی پوسٹمارٹم اور فارنزک کرانا چاہیے، پوسٹ مارٹم سے پتہ چلے گاکہ گولی کتنے فاصلے سے ماری گئی اورکیسے ماری گئی۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کینیا سے ارشد شریف کی کفن میں آنے والی لاش کوفوری دفن نہیں کرناچاہیے، جب گھات لگاکرحملہ کیا جاتاہے تو چاروں طرف سے گولیاں چلتی ہیں۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ کینیا کی پولیس نے مان لیا ہم نے قتل کیا، مطلب کینیا کی پولیس موقع پر تھی ، ارشد شریف کا لیپ ٹاپ اورموبائل فون بھی ان کے پاس موجود ہونا چاہیے، موبائل اورلیپ ٹاپ کے ذریعے لوکیشن اور موومنٹ کاپتہ چلتا ہے۔

ماہر قانون دان نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ بہت کچھ بتا دیتی ہے، لائن آف فائر کا پتہ چلتاہے، اسلحہ کون سا استعمال ہوا، کتنے فاصلے سے استعمال ہواپتہ چل جاتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک ایکسپرٹ اور 10 دن کا موبائل لیپ ٹاپ مواد دیں 99 فیصد کیس حل کرلوں گا۔پی پی رہنما نے کہا کہ سچ تک پہنچنا دشوار نہیں،انکوائری کمیشن آزاد ہونا چاہیے، کمیشن کیلئے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی آزاد چاہیے،فارنزک کیلئے بھی آزاد ماہر چاہیے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ دورلیاقت علی خان یا بی بی شہید والا بھی نہیں، سچ سامنے آجاتا ہے، صبح گھر سے نکلیں اوررات واپس آجائیں، آج کل سب ٹریس ہو جاتا ہے، دنیا بدل گئی ہے ٹیکنالوجی کیذریعے ٹریس کرنا اب بہت آسان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ارشد شریف ایک انتہائی اہم ٹیسٹ کیس بن گیا ہے، کیس سے متعلق 4 ممالک پاکستان، برطانیہ، یواے ای اور کینیا میں کوآپریشن کی ضرورت ہے، آج کل ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہے یہ کیس حل کیا جا سکتا ہے۔