لاہور، (لاہورنامہ) ملک دلدل میں دھنس رہا ہے اورعوام خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں. پہلے کہتے تھے اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی اب عمران خان کے اعلان کے بعد کہتے ہیں اسمبلی تحلیل نہ کرنا۔
عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل کی بات سیاست کے لیے نہیں پاکستان کے لیے کی ہے۔ یہ نام نہاد تجربہ کار ٹیم پاکستان کو بہت پیچھے لے گئی ہے، 22 لاکھ لوگ بے روزگار، دو کروڑ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔ نالائقوں کے ٹولے کے پاس شعر سنانے کے علاؤہ کوئی پلان نہیں ہے۔ ملک کی بربادی ہوگی لیکن اس اشرافیہ خاندان کے اکاؤنٹ بھرے رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار ترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری اور وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور جھگڑا کے ہمراہ ڈی جی پی آر آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام اس کرپٹ حکومت سے نجات چاہتے ہیں۔
مسرت جمشید نے کہا فضل الرحمان نہ تین میں ہے تیرہ میں اور وہ مایوسی کے عالم میں لوگوں کی ماؤں بہنوں کو گالیاں دے رہا ہے۔ کرائے کے ترجمان اور کنیزوں کا ٹولہ اب اس معاشی بحران کا حل پیش کرے۔ وفاق بتائے اگر الیکشن نہ ہوں تو ملکی معیشت کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کا کیا طریقہ ہے۔ اس اشرافیہ کے دولت بڑھ رہی ہے اور پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔
الیکشن آج ہو یا کل، یہ فارغ ہو چکے ہیں۔ 22کروڑ 70 لاکھ کے ملک کا ہر روز ایک نئی دلدل میں دھنس رہا ہے ۔ ملک کی اکانومی سنجیدہ معاملہ ہے، عطا تارڑ کی شاعری اور رانا ثناءاللہ کی دھمکیوں سے ٹھیک نہیں ہوسکتی۔مسرت جمشید نے مزید کہا کہ خوراک کی مہنگائی کے اعشاریے گزشتہ کئی ماہ سے 30 فیصد کے اوپر ہیں جو باقی دنیا سے 3 گنا زیادہ ہے۔
زرمبادلہ صرف 2 ممالک کے امانتوں کے علاوہ اپنے ڈیڑھ ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ خوراک مہنگی ہونے سے 2 کروڑ سے زائد عوام خط غربت سے بھی نیچے چلی گئی ہے پھر بھی آپکے وزرا کی فوج لائن بنا کر روزانہ پریس کانفرنس کرتی ہے کہ ہم نے حکومت نہیں چھوڑنی۔ آپکی اس بچگانہ خواہش پر ملک اور ساری قوم کو داو پر نہں لگا سکتے۔
ڈمی وزیراعظم کے وزراء اور معاونین ملک کی معاشی کشتی ڈبونے کے اصل ذمہ دار ہیں۔ 11 سو ارب کی کرپشن چھپانے، نیب قوانین تبدیل کروانے کے باوجود کرپشن کے ڈر سے یہ لوگ الیکشن میں نہیں جارہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہیلتھ انشورنس پریمیم نہیں دے گی تو صوبوں میں ہیلتھ کارڈ منصوبہ بند ہو جائے گا۔