بیجنگ (لاہورنامہ) حال ہی میں منعقد ہونے والی چین کی سالانہ مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ فی الحال چینی معیشت کو ڈیمانڈ کی کمی،سپلائی کے مسائل اور توقعات میں کمی سمیت دیگر دباؤ کا سامنا ہے.
بیرونی افراتفری سے چینی معیشت پر اثرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔تاہم چینی معیشت مضبوط،وسیع امکانات کی حامل اور لکچدار ہے،پالیسی و اقدامات کے نتائج بھی نمایاں ہوتے نظر آرہے ہیں،آنے والے سال میں چینی معیشت مجموعی طور پر بحال ہوسکتی ہے۔
تجزیہ نگاروں نے نشاندہی کی ہے کہ رواں سال کی مرکزی اقتصادی کانفرنس میں” اعتماد” کا مزید پرزور پیغام دیا گیا ہے۔یہ اعتماد مارکیٹ کے پلیئرز کی فعال سرگرمیوں سےآتا ہے۔ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چین میں انسداد وبا کے اقدامات میں ترمیم کے بعد مختلف علاقوں کے صنعتی و کاروباری ادارے فوراً ملک سے باہر آرڈرز حاصل کرنے اور پیداواری سرگرمیوں کی بحالی میں مصروف ہونے لگے۔
صوبہ زے جیانگ کے شہر تھونگ شیانگ میں بیرونی تجارتی آرڈرز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔یورپ،امریکہ،جنوب مشرقی ایشیا سمیت دس سے زائد ممالک سے آرڈرزموصول ہوئے۔تھونگ شیانگ کی ایک ملبوسات ساز کمپنی کے انچارج نے سی ایم جی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ مستقبل کے لیے بھرپور پراعتماد ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انسداد وبا کے اقدامات میں ترمیم کے بعد لاجسٹکس مزید رواں دواں ہوچکا ہے،پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال کے آرڈرز میں اضافہ ہوا ہے۔برطانیہ تک ان کے آرڈرز اگلے سال جون تک بک چکے ہیں اور وہ کافی پراعتماد ہیں۔
اعتماد، قابل بھروسہ پالیسی و اقدامات کی حمایت سے آتا ہے۔اقتصادی ترقی کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس میں مارکیٹ پلیئرز کےلیے حمایت پر زور دیا گیا ہے تاکہ مختلف فریقوں کی قوت کو اکٹھا کیا جا سکے گا۔مثلاً کانفرنس میں نجی معیشت اور نجی اداروں کے لیے مساوی سلوک پر زور دیا گیا تاکہ وہ بھرپور ترقی کر سکیں۔
غیرملکی سرمایہ کاری اور غیرملکی اداروں کے لیے بہتر ماحول ، انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس کے تحفظ اور دیگر قانونی حقوق و مفادات کے تحفظ پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ چین میں سرمایہ کاری اور تجارت میں غیرملکی تاجروں کو سب سے زیادہ سہولیات میسر ہوں۔اس کے علاوہ کانفرنس میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی ،روزگار کی فراہمی اور بین الاقوامی مسابقت میں پلیٹ فارم کمپنیز کی سپورٹ پر بھی زور دیا گیا۔
اعتماد مشکلات کو دور کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ہمت سے آتا ہے۔ماضی کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں ادراک ہے کہ ترقی کا راستہ کبھی ہموار نہیں رہتا،تاہم مشکلات بھی ہمیشہ نہیں رہ سکتیں۔روزمرہ زندگی کی ایک سب سے قریبی مثال لیں ،ایکسپریس ڈلیوری۔انسدادی اقدامات میں ترمیم کے بعد ایک وقت بیجنگ کے شہریوں کا یہ نمایاں احساس تھا کہ ایکسپریس ڈلیوری میں کچھ مسئلہ پیدا ہوا اور ترسیل کی رفتار نمایاں طور پر سست ہونے لگی۔
یہاں تک کہ کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری کے لیےبھی ہمیں صبح سویرے چھ بجے اٹھ کر آن لائن آرڈر کرنا پڑتا تھا، ورنہ ڈلیوری کے افراد کی کمی کے باعث ہمیں اشیاء کی فراہمی میں دشواری ہوتی ۔لیکن صرف ایک ہفتے کے بعد یہ حالات بہتر ہو گئے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ڈلیوری مین فوراً ان علاقوں کی جانب منتقل ہوتے ہیں جہاں ان کی کمی دیکھی جاتی ہے۔
اور دوسری وجہ یہ کہ وائرس سے متاثرہ مریض صحت یاب ہونے لگے ہیں اور وہ خود سپر مارکیٹ جا سکتے ہیں۔ایسی میں صرف ایک ہفتے کے بعد ڈلیوری کی مشکلات دور ہو چکی ہیں اور اشیاء ضروریہ ہر وقت آن لائن بک کی جا سکتی ہیں اور بہت جلد ڈلیوری مین کے ذریعے مل سکتی ہیں۔بہت سے صنعتی و کاروباری اداروں کے لیے بھی گزشتہ کئی سال بہت مشکلات درپیش رہیں۔
لیکن ان مشکلات میں وہ ادارے مایوسی کے بجائے مستقبل کے لیے بہتر منصوبہ بندی پر عمل پیرا تھے۔رواں سال تھونگ شیانگ کی ایک ٹیکسٹائل کمپنی کے آرڈرز میں تیس فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی،لیکن پیداواری سرگرمیوں کی کمی کے اسی دوران کمپنی نے دو کروڑ یوآن خرچ کر کے انٹیلی جنٹ ورک شاپ بنائی تاکہ بہتر مصنوعات تیار کی جا سکیں اور نئے آرڈرز حاصل ہو سکیں۔
بے شک انسدادی اقدامات کی تبدیلی کے بعد مختصر مدت میں متاثرہ کیسز کا اضافہ ہوگا ، طبی نظام اور پیداوارکی بحالی متاثر ہوگی، لیکن کٹھن لمحات میں اعتماد کو مزید مضبوط بنایا جانا چاہیئے۔حالیہ دنوں امریکہ کےادارے JP Morgan Chase نے آئندہ سال کے لیے چین کی اقتصادی نمو کی توقع کو بڑھایا اور دیگر اداروں نے بھی چین کی اقتصادی بحالی کے تناظر میں امید کا اظہار کیا ۔ہمیں یقین ہے کہ ایک مستحکم طور پر بحال ہونے والی چینی معیشت عالمی ترقی کے لیے مزید مواقع اور مثبت قوت فراہم کرتی رہے گی۔