گوجرانوالہ (لاہورنامہ)گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
رانا ثناء اللہ کے خلاف کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی جس میں پولیس نے عدالت کو وارنٹ کی عدم تعمیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی احکامات کی تعمیل کروانے کے لیے فیصل آباد گئے تاہم رانا ثناء اللہ نہیں مل سکے۔
رانا ثناء اللہ کے وکلا کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے گوجرانوالہ تھانہ انڈسٹریل ایریا گجرات میں درج مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔فیصلے میں عدالت نے رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ انہیں گرفتار کر کے 28 مارچ کوعدالت پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی اتحادی سابقہ حکومت پنجاب نے 2021 اپریل اور جنوری 2022 میں عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے الزام میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا۔
شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عدلیہ کو اپنا فرض ادا کرنے سے روکنے اور پنجاب پولیس کے افسران کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
ایف آئی آر میں رانا ثناء اللہ کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جو نجی ٹی وی کے پروگرام نیا پاکستان پر نشر ہوا تھا۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ رانا ثناء اللہ کے بیان کا مقصد عدلیہ، چیف سیکرٹری پنجاب، کمشنر اور ملک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا، ان کا مقصد سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی ادائیگی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنا تھا۔
درخواست گزار نے کہا کہ وفاقی وزیر کی تقاریر نے عدلیہ، بیوروکریسی، پولیس، انتظامیہ اور قوم میں خوف و ہراس پھیلایا اور استدعا کی گئی ہے کہ رانا ثناء اللہ کے بیان کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں سزا دی جائے تاکہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف بولنے والے دوسرے شہریوں کے لیے ایک مثال بن سکے۔