بیجنگ (لاہورنامہ) بیجنگ میں منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم ” انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی پیش کش کی 10 ویں سالگرہ اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل اور انسانی تہذیب کی ایک نئی شکل کی تخلیق ” کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم میں بہت سے ممالک کے سیاسی رہنماؤں، ماہرین اور اسکالرز نے انسانیت کےہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
چین میں انڈونیشی سفارت خانے کے پولیٹیکل کونسلر اروانسیہ مخلیس نے کہا کہ انڈونیشیا اور چین ہمیشہ کثیر الجہتی، علاقائی اور دوطرفہ تعلقات میں قریبی شراکت دار رہے ہیں اور دونوں ممالک نے حالیہ برسوں میں تعاون اور تبادلوں میں نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے .
انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور سے متفق ہے اور انسانیت کےہم نصیب معاشرے کی تعمیر، علاقائی ترقی، استحکام اور سلامتی کو مسلسل فروغ دینے اور عالمی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے میں چین کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے.
چین میں جنوبی افریقہ کے سفیر سیابونگا سی کوئل نے کہا کہ چین کی جانب سے انسانیت کےہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور روایتی افریقی تصور اوبنٹو سے بہت مماثلت رکھتا ہےجن کی جڑیں دونوں کی تہذیبوں میں ہیں اور امن، احترام، اشتراک اور اتحاد پر زور دیتی ہیں اور براعظم افریقہ اور چین کے درمیان گہری دوستی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی افریقہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کی حمایت کرتا ہے۔ جنوبی افریقی سفیر نے کہا کہ دنیا کو سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے ، جن سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو کثیر الجہتی ترقی کے مسلسل فروغ کے ساتھ پائیدار اور دور اندیش حل کی ضرورت ہے۔