بیجنگ (لاہورنامہ)چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ون بین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی عوامی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے فوکوشیما کے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کا جاپانی حکومت کا یکطرفہ فیصلہ عالمی سمندری ماحول اور انسانی صحت کے لئے جوہری آلودگی کے غیر متوقع خطرات کا باعث بنے گا۔
چین نے بارہا اس پر شدید تشویش اور سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق پریس بریفنگ میں وانگ ون بین نے کہا کہ جاپانی حکومت کا اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مکمل مشاورت کے بغیر بحرالکاہل میں جوہری آلودہ پانی چھوڑنے کا یکطرفہ فیصلہ افسوسناک ہے اور یہ اپنے خطرے کو پورے بنی نوع انسان کو منتقل کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ جاپان نے جوہری آلودہ پانی میں تابکار مواد کے ارتکاز کو کم کیا، لیکن تمام ریڈیونیوکلائڈز کی مجموعی مقدار کو کنٹرول نہیں کیا۔ جاپان کا دعویٰ ہے کہ ٹریٹڈ آلودہ پانی محفوظ اور بے ضرر ہے، لیکن بحرالکاہل کے جزائل ممالک کی درخواست پر جاپان اسے اپنے اندرونی دریاؤں میں چھوڑنے یا اسے زراعت اور صنعت کے لئے استعمال کرنے سے انکار کرتا ہے۔جاپان کا یہ رویہ خودکو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ چین ایک بار پھر جاپان پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے خدشات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں اٹھائے اور اپنے ہمسایہ ممالک سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مکمل مشاورت اور اتفاق رائے تک پہنچنیسے پہلے جوہری آلودہ پانی کے اخراج سے گریز کرے۔