اسلام آباد (لاہورنامہ) وفاقی وزیر اطلاعا ت و نشریات مریم اور نگزیب نے کہاہے کہ ایک مجرم، دہشت گرد، مسلح جتھوں کے گینگسٹر کو سپریم کورٹ ریلیف دے رہی ہے.
جس وقت عدالت نے اس شخص کے وارنٹ نکالے تو کہا اوئے زیبا جج،اس کے وارنٹ لے کر جائو تو نہ کوئی ہڈی بچتی ہے اور نہ کوئی سر، اسے گرفتار کرنے جائو تو نوکری نہیں بچتی، اتنی مجبوری کیوں ہے؟
لاڈلے نے سپریم کورٹ کے باہر گندی شلواریں تک لٹکائیں،اگر اس وقت ایسا نہ ہوتا تو آج عدالت کی بے توقیری نہ ہوتی،عدالت کی بے توقیری تب ہوتی ہے جب ملک کی عدالتیں مسلح جتھوں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بنتی ہیں،جب عدالتوں کے فیصلے مجرموں کی پشت پناہی کرتے ہیں اس وقت عدالتوں کی بے توقیری ہوتی ہے.
جس وقت آئین شکنی پر چیف جسٹس آف پاکستان کی تصویر پر جوتیاں ماری جا رہی تھیں، اس وقت عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے،اس وقت اگر آپ نے اپنی عزت کرائی ہوتی تو آج یہ ملک نہ جل رہا ہوتا،جو ریاست کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں، جو شہید ہوتے ہیں، غازی بنتے ہیں ان کی بے توقیری پر انصاف کون دیگا۔
جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے تین دن سے ملک کے اندر چند سو مسلح جتھے اور دہشت گرد ملک، حساس اداروں، ریاستی املاک، مساجد، ہسپتالوں اور سکولز پر حملہ آور ہیں۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ عمران خان نے ساٹھ ارب روپے کی قومی خزانے سے چوری کی، القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو نیب نے تحقیقات کیلئے گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں دہشت گرد اور مسلح جتھے ریاستی اور عوامی املاک پر حملہ آور ہوئے،پی ٹی آئی کی قیادت نے مسلح جتھوں کو تشدد پر اکسایا۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ عمران خان نے قومی خزانے سے ساٹھ ارب روپے کی چوری کی۔
مریم اور نگزیب نے کہاکہ نیب نے قانونی طریقے سے عمران خان کو گرفتار کیا اور احتساب عدالت میں پیش کیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ایک مجرم، دہشت گرد، مسلح جتھوں کے گینگسٹر کو سپریم کورٹ ریلیف دے رہی ہے،اس ملک کے تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم نواز شریف، آصف علی زرداری، شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، مفتاع اسماعیل سمیت لوگوں کی بہنوں اور بیٹیوں کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈالا جاتا رہا.
اس لاڈلے نے سپریم کورٹ کے باہر گندی شلواریں تک لٹکائیں،اگر اس وقت ایسا نہ ہوتا تو آج عدالت کی بے توقیری نہ ہوتی۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ عدالت کی بے توقیری تب ہوتی ہے جب ملک کی عدالتیں مسلح جتھوں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بنتی ہیں،جب عدالتوں کے فیصلے مجرموں کی پشت پناہی کرتے ہیں اس وقت عدالتوں کی بے توقیری ہوتی ہے،اس وقت یہ نہیں کہا جاتا تھا کہ کون کہاں سے گرفتار ہوا؟
اگر اس وقت یہ محبت ختم ہو جاتی تو آج عدالت کی بے توقیری نہ ہوتی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جب عدالت وارنٹ نکالتی ہے اور پولیس اس پر عمل درآمد کیلئے زمان پارک پہنچتی ہے تو اس کا پٹرول بموں کے ساتھ استقبال کیا جاتا ہے، اس وقت عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ پولیس والوں کے سر پھاڑے گئے، پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں، لاہور شہر کو جلایا گیا، اس وقت اگر عدالت نے اپنے وارنٹ کی توقیر کروائی ہوتی تو آج عدالت کی بے توقیری نہ ہوتی۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ جس وقت آئین شکنی پر چیف جسٹس آف پاکستان کی تصویر پر جوتیاں ماری جا رہی تھیں، اس وقت عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے،اس وقت اگر آپ نے اپنی عزت کرائی ہوتی تو آج یہ ملک نہ جل رہا ہوتا۔
مریم اور نگزیب نے کہاکہ جس وقت عدالت نے اس شخص کے وارنٹ نکالے تو اس نے کہا اوئے زیبا جج،اس کے وارنٹ لے کر جائو تو نہ کوئی ہڈی بچتی ہے اور نہ کوئی سر، اسے گرفتار کرنے جائو تو نوکری نہیں بچتی، اتنی مجبوری کیوں ہے؟
مریم اور نگزیب نے کہاکہ اگر عدالتیں مسلح جتھوں کی پشت پناہی کریں گی، ان کی حوصلہ افزائی کریں گی تو پھر اسی طرح کا ریلیف تمام لوگوں کو دینا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جو ریاست کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں، جو شہید ہوتے ہیں، غازی بنتے ہیں ان کی بے توقیری پر انصاف کون دیگا۔
مریم اور نگزیب نے کہاکہ کور کمانڈر کے گھر کو جلایا گیا، مریضوں کو ایمبولینسوں سے نکال کر ایمبولینسیں جلائی گئیں، مسجدیں جلائیں، میٹرو اسٹیشن جلایا گیا، اگر اس دہشت گرد کو سزا مل جاتی تو آج ملک جل نہ رہا ہوتا،ان مسلح جتھوں کی قیادت کرنے والا دہشت گرد ہے۔