اسلام آباد(لاہورنامہ)سپریم کورٹ نے سینئر لیگی رہنما احسن اقبال کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے نمٹا دی.
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ احسن اقبال نظم و ضبط والے انسان ہیں،میری نظر میں احسن اقبال بہت سنجیدہ اور دانشور انسان ہیں جذبات میں انہوں نے کوئی بات کہہ دی ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق منگل کوسپریم کورٹ میں سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے کہاکہ احسن اقبال نے2018 میں سیمینار سے خطاب میں یہ کہا ان کی بھی عزت نفس کا تحفظ ہونا چاہئے اور ہم نہیں سمجھتے کہ کچھ ایسا کہا گیا جس کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے۔
درخواست گزار محمود نقوی نے استدعا کی کہ میرا مدعا یہ ہے کہ کوئی بھی آئین وقانون سے بالاتر نہیں ہے جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال پاکستان نے درخواست گزار سے کہاکہ عدالت کے سامنے تقریر نہ کیجیے، سپریم کورٹ کا توہین عدالت کا اختیار عام استعمال کیلئے نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ احسن اقبال نے جذباتی تقریر میں کہہ دیا تھا کہ ان کی عزت بھی کسی جج یا جرنیل کے برابر ہے اور میری نظر میں احسن اقبال بڑے سنجیدہ اور دانشور ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت کو طے کرنا ہوتا ہے کہ توہین ہوئی یا نہیں۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے نمٹا دی۔
واضح رہے کہ 2 مئی 2018 کو سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف عدلیہ مخالف بیان دینے پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نا اہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔