لاہور(لاہورنامہ) بجلی کے بلوں، پٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے،مہنگائی اور آئی ایم ایف کے غلام حکمرانوں کے خلاف امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں 23,22,21 ستمبر کو گورنر ہاوس لاہور کے باہر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔
ہمارا یہ عوامی احتجاجی دھرنا پر امن ہو گا۔حکومت پنجاب ہمارے دھرنے میں رکاوٹ نہ ڈالے۔جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لئے پرامن جدو جہد کررہی ہے۔اور احتجاج ہمار ا جمہوری و آئینی حق ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری اور ضیاء الدین انصاری ایڈوکیٹ نے لاہور پریس کلب میں نصراللہ گورائیہ ،وقاص بٹ، خالد احمد بٹ،شاہد نوید ملک،رانا آصف، احمد سلمان بلوچ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
محمد جاوید قصوری اور ضیاء الدین انصاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ گورنر ہاؤس لاہور کے باہر تین روزہ احتجاجی دھرنے میں لاہور کے عوام،طلباء اساتذہ، وکلاء، علماء کرام سمیت سول سوسائٹی کے نمائدے شرکت کریں گے۔جماعت اسلامی نے اپنی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستان اس وقت مسائل کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے۔
کسی کے پاس بھی عوام کو درپیش مسائل کے حل کا کوئی فارمولا نہیں۔ بجلی کی قیمت میں ریلیف کی بجائے پھر سے اضافہ کر دیا گیا ہے، اشرافیہ کی عیاشیوں کے لئے غریب عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ نگران حکومت کے فیصلے عوام کو اشتعال دلا رہے ہیں۔
ہم سراج الحق کی قیادت میں عوام کے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔ 24کروڑ عوام کی زندگی کو اجیرن بنانے والوں کا یوم حساب قریب ہے۔ نگران حکومت نے بھی عوام کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔آئی ایم ایف کے غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہو گی،ورنہ لوٹ مار ختم ہو گی او ر نہ ہی قوم کو ریلیف میسر آئے گا۔
لوگوں نے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دنوں کی کارکردگی کو دیکھ چکے ہیں، ان لوگوں کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کچھ نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے اتحاد نے کی ناقص معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک میں 10کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے مہنگائی میں کمی لائی جائے، چور دروازے سے جو بھی بر سر اقتدار آیا اس نے 25کروڑ عوام کو صر ف مایوس کیا ہے۔ لوٹ مار کر کے اپنی تجوریوں کو بھرا۔پاکستان اس وقت نازک ترین موڑ پر پہنچ چکا ہے۔
پاکستان بیرونی قرضوں کے بوجھ اور اندورنی بحرانوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار ہے۔ مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4اعشاریہ 6فیصد جبکہ فی کس آمدنی ایک ہزار 568ڈالر کی کم ترین سطح پر اور معیشت سکڑ کر 341ارب ڈالر پر آگئی ہے۔
صاف شفاف انتخابات ہونگے تو ہی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گیا۔ اضطراب اور بے یقینی کی کیفیت سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ نگران حکمرانوں اور سابقہ حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں۔
سب نے اپنے اللوں تللوں پر قابو پانے اور سادگی اختیار کرنے کی بجائے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دیا۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فی کلو چینی 200 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ آٹا 180 سے 200 روپے میں فروخت ہونے لگا۔ حکومت قیمتوں پر کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ چینی کی ہمسایہ ملک اسمگلنگ ہے اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں مہنگائی کی شرح 27.38 فیصد رہی۔ ایک سال میں آٹا 99.6 اور چائے 94.5 فیصد مہنگی ہوئے جبکہ سالانہ بنیادوں پر چینی 70.6، مرغی 67.5، چاول 66.8 فیصد مہنگے ہوئے۔سالانہ بنیادوں پر گندم 64 فیصد، آلو 59.7، گندم کی مصنوعات 59 فیصد مہنگی ہوئیں اور ایک سال میں گیس چارجز میں 62.8 اضافہ ہوا۔
گھریلو سامان 40.3 فیصد، گاڑیوں کے آلات 4.6، تعمیراتی سامان 26.5 فیصد مہنگا ہوا جبکہ بجلی چارجز میں 8.24 فیصد اضافہ ہوا۔جو کہ 13جماعتوں کی اتحادی حکومت کی بد ترین کارکردگی کا ثبوت ہے۔ نگران حکومت عوام کے مسائل میں کمی نہیں کر سکتی تو مشکلات میں اضافہ بھی نہ کرے اور آئین و قانون کے مطابق انتخابات کروا کر منتخب حکومت کو موقع دیا جائے۔
پاکستان مزید کسی قسم کے انتشار اور افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔نگران حکومت بھی مہنگائی کی روک تھام کے لئے محض زبانی کلامی اقدامات کے سوا کچھ نہیں کر رہی۔یہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں کا تسلسل ہے۔عوام کو حکومتی پالیسیوں پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہے.
جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کے 9 ہزار ارب روپے بینکوں سے باہر پڑے ہیں۔جس کی وجہ سے ڈالر اور سونے پر سٹے بازی ہو رہی ہے۔ پاکستان کے غیور عوام جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کریں۔ہم ملک و قوم کی تقدیر بدل کر رکھ دیں گے۔ ہمارے پاس پڑھی لکھی، محب وطن اور ایماندار قیادت موجود ہے۔