بیجنگ (لاہورنامہ) ہانگ چو میں چوتھے ایشین پیرا گیمز اپنے اختتام کو پہنچے۔پیر کےروز چینی نشر یا تی ادارے کے مطابق کھلاڑیوں نے ثابت قدمی اور ہمت کے ساتھ ان کھیلوں میں جذبوں کی واضح ترجمانی کی اور محنت اور جدوجہد سے زندگی کی خوبصورتیوں کا اظہار کیا۔
دلچسپ ایونٹس، پیشہ ورانہ تنظیم اور خدمات نے بھی مختلف وفود کی جانب سے بڑے پیمانے پر پزیرائی حاصل کی ۔
ایشین پیرا اولمپکس گیمز میں بنگلہ دیشی وفد کے سربراہ امین الاسلام نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں نے مختلف ممالک کے کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات میں اور اس سفر سے بہت کچھ سیکھا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے چینی ثقافت کا دلکش تجربہ حاصل کیا اور چین کی بھرپور ترقی کو محسوس کیا۔امین الاسلام نے کہا کہ وہ ان خوبصورت یادوں کو اپنے دلوں میں محفوظ رکھیں گے۔
عراقی وہیل چیئر فینسر علی مناہی نے کہا کہ رضاکار بہترین تھے اور انہوں نے ہماری بہت مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایشین پیرا گیمز کی وجہ سے ہم نے نئی دوستیاں کیں ۔انہوں نے تمام رضاکاروں اور چینی دوستوں کا شکریہ بھی ادا کیا ۔
ایشین پیرا گیمز میں مشرقی تیمور کے وفد کے سربراہ سیزاریو نے کہا کہ ہانگ چو میں رکاوٹوں سے پاک سہولیات نے وہیل چیئر استعمال کرنے والوں کو آزادانہ حرکت کرنے میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ ہانگ چو سے ہم نے بہت کچھ دیکھا ہے اور ہم نے جو سیکھا ہے اسے اپنے ساتھ اپنے ملک لے جانا چاہیے۔
ایشین پیرا اولمپک کمیٹی کے سی ای او ٹائیر ک سو نے کہا کہ موجودہ ہانگ چو ایشین پیرا اولمپک گیمز ہر لحاظ سے زبردست منعقد کیے گئے تھے اور ان گیمز نے مستقبل میں ہونے والے گیمز کے منتظمین کے لیے معیارات کو بلند کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معذور افراد کھیلوں کے ذریعے جسمانی طور پر صحت مند ہوتے ہیں جس سے ان کے دل روشن ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ چین اور پورے ایشیا میں ان گیمز سے ان کی زندگیاں بہتر ہوں گی۔