بیجنگ (لاہورنامہ) سوئس وفاقی کونسلر اور معیشت، تعلیم اور تحقیق کے وزیر گائی پارمیلن نے حال ہی میں برن میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک انٹرویو دیا۔
ہفتہ کے روز چین کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے پارمیلن نے کہا کہ اعتماد اچھے تعلقات کی بنیاد ہےاور یہ اصول پوری دنیا میں عام ہے. سوئٹزرلینڈ دوطرفہ اور کثیر الجہتی بات چیت اور ممالک کے درمیان مشاورت اور تبادلوں کی حمایت کرتا ہے۔
ہمارے بہت سے ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ہیں، جن سے باہمی اعتماد پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ چین اور سوئٹزرلینڈ کو اس سمت میں کام جاری رکھنا چاہئے۔
تجارتی تحفظ پسندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ تمام ممالک عالمی خوشحالی میں حصہ لیں۔ تحفظ پسندی دنیا کے تمام ممالک کے لئے خطرہ ہے، معیشت کے لئے خطرہ ہے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے خطرہ ہے.
سوئٹزرلینڈ اور چین کے درمیان تبادلوں کی تاریخ کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا کے ساتھ چین کے معاملات میں سوئٹزرلینڈ ایک خاص اہمیت کا حامل ملک ہے۔ یہ نئے چین کو تسلیم کرنے والے پہلے مغربی ممالک میں سے ایک تھا۔
سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے چین اور سوئٹزرلینڈ کے تعلقات کی سب سے اہم خصوصیت یہ رہی ہے کہ وہ پہل کر کے مختلف اقدامات اختیار کرنے کی جرات کرتے ہیں۔ مثلاً چین کی اصلاحات اور کھلے پن کے ابتدائی دنوں میں ، سوئس گھڑیاں سب سے پہلے چینی مارکیٹ میں داخل ہوئیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ سوئٹزرلینڈ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے والا پہلا یورپی ملک بھی ہے اور یہ اے آئی آئی بی بینک کا بانی رکن بھی ہے۔ 2016 میں چین اور سوئٹزرلینڈ نے مشترکہ طور پر جدت طرازی کے لیے چین سوئس اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے قیام کا اعلان کیا تھا.
یہ پہلی بار تھی کہ چین نے کسی دوسرے ملک کے ساتھ جدت طرازی کے حوالے سے تزویراتی شراکت داری قائم کی۔ 70 سال سے زائد عرصے سے چین اور سوئٹزرلینڈ کے تعلقات ایک بڑے درخت کی طرح رہے ہیں جو طویل عرصے سے مضبوط ہیں اور اب بھی بڑھ رہے ہیں اور پھل پیدا کر رہے ہیں۔
آئندہ دو طرفہ تعاون کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر پارمیلن نے کہا کہ میرے خیال میں مل کر کام کرنے کی بہت گنجائش ہے، ہم نے بہت کام کیا ہے، ہمارے پاس ایک آزاد تجارتی معاہدہ ہے،یہ قانونی ضمانت ہے، یہ دونوں اطراف کے لئے ایک عدالتی فریم ورک ہے۔
سوئٹزرلینڈ متعدد خاص شعبوں میں مہارت لا سکتا ہے، جبکہ چین کے اپنے فوائد ہیں، جیسے نئی ٹیکنالوجی،مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائزیشن۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم اس بات پر تبادلہ خیال کریں کہ ہم مل کر کس طرح بہتری لا سکتے ہیں، کیونکہ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے.