چین اور ہنگری کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں ہیں، شی جن پھنگ

چین اور ہنگری کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں ہیں، شی جن پھنگ

بو ڈا پیسٹ (لاہورنامہ) چینی صدر شی جن پھنگ نے بوڈاپیسٹ میں ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے ساتھ بات چیت کی۔دونوں ممالک کے رہنماؤں نے چین ۔ ہنگری تعلقات کو نئے عہد میں ہمہ موسمی جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں اپ گریڈ کرنے کا مشترکہ طور پر اعلان کیا۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ ا س وقت چین اور ہنگری کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں ہیں۔ رواں سال چین اور ہنگری کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ منائی جارہی ہے اور فریقین کے تعلقات کی ترقی نے نئے اور اہم مواقع کا آغاز کیا ہے۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہنگری کی جانب سے چین سے متعلق دوستانہ پالیسیوں پر کاربند رہنے اور تائیوان، ہانگ کانگ اور انسانی حقوق سے متعلق امور پر چین کی واضح اور مضبوط حمایت کو سراہتا ہے۔

چین ہنگری کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، چین۔ہنگری بین الحکومتی "بیلٹ اینڈ روڈ” تعاون کمیٹی جیسے میکانزم کے کردار کو مکمل طور پر بروئے کار لانے ، بنیادی ڈھانچے اور سبز توانائی سمیت دیگر شعبوں میں منظم طور پر تعاون کو فروغ دینے، ہنگری۔سربیا ریلوے کی تعمیر کو شیڈول کے مطابق مکمل کرنے، اور صاف توانائی اور مصنوعی ذہانت جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کو فعال طور پر بڑھانے کا خواہاں ہے۔

شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ یورپ کثیر قطبی دنیا میں ایک اہم قطب ہے اور چینی طرز کی جدیدیت کی تکمیل میں ایک اہم شراکت دار ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہنگری، اس سال کی دوسری ششماہی میں یورپی یونین کے چیرمین ملک کے طور پر، چین اور یورپی یونین کے تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے میں فعال کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہنگری چین اور وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا، تاکہ مختلف ممالک کے عوام کو بہتر طور پر فائدہ پہنچایا جاسکے۔

اوربان نے کہا کہ ہنگری شی جن پھنگ کے تجویز کردہ سلسلہ وار گلوبل انیشیٹوز کی حمایت کرتا ہے اور عالمی امن کے فروغ میں چین کے اہم کردار کو سراہتا ہے۔ ہنگری چین کے ساتھ کثیرالجہتی رابطے اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے تاکہ عالمی امن اور استحکام کا مشترکہ تحفظ کیا جاسکے۔

بات چیت کے بعد، دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر صحافیوں سے ملاقات کی اور ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔