پنجاب اسمبلی

وزیراعظم نے پنجاب اسمبلی کی جانب سے اراکین کی تنخواہوں ،مراعات میں اضافے کو مایوس کن قرار دیدیا

اسلام آباد /لاہور :وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کی جانب سے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں پنجاب اسمبلی کی جانب سے وزیراعلی، وزرا اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اورمراعات میں اضافے کے فیصلے سے بہت مایوس ہوا ہوں، اس طرح کے فیصلوں کا کوئی دفاع نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کوبنیادی ضرورتوں کی فراہمی تک فیصلہ نامناسب ہے، ملک میں خوشحالی ہوتو اس طرح کے فیصلوں کاجواز بھی بنتا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی پنجاب اسمبلی کے اس فیصلے پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے قانون براہ راست پی ٹی آئی حکومت کی کفایت شعاری پالیسی کی خلاف ورزی کررہے ہیں، ان نازک معاشی حالات میں یہ رویہ شرمناک ہے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی اور پنجاب اسمبلی کے خود کو نوازنے کے اقدامات وزیراعظم اور وفاقی حکومت کی پالیسیز سے متصادم ہیں، تحریک انصاف کی پالیسی کا صریحا مذاق اڑایا گیا ہے، امید ہے اس پالیسی پر فوری نظرثانی ہوگی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب عوامی نمائندگان ترمیمی بل 2019 تحریکِ انصاف کے رکن غضنفرعباس چھینہ نے پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جس کی منظوری قائمہ کمیٹی برائے قانون نے دی اور یوں بل 24 گھنٹے کے اندر منظور بھی ہوگیا۔

بل کے تحت ارکانِ اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار ماہانہ سے بڑھ کر ایک لاکھ 92 ہزار روپے ہوگئی، بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے بڑھا کر 80 ہزارروپے ماہانہ، ڈیلی الانس 1 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار، ہاﺅس رینٹ 29 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار، یوٹیلیٹی الانس 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے اور مہمان داری الانس 10 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا۔