ملک بھر میں قرار دادِ پاکستان پیش کیے جانے کے 79 سال پورے ہونے پر یومِ پاکستان خصوصی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔
اس سال یومِ پاکستان کی مرکزی تقریب کے مہمانِ خصوصی صدر مملکت عارف علوی اور اعزازی مہمان ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد ہیں جبکہ آذربائیجان کے وزیردفاع، بحرین کے فوجی سربراہ اور اومان کے حکومتی حکام بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شریک ہیں۔
اسلام آباد کے نواح میں شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں منعقدہ تقریب میں صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اہم عہدیداروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر روایتی بگل بجا کر صدر مملکت کی پریڈ گراؤنڈ میں آمد کا اعلان کیا گیا جو خصوصی لال بگھی میں سوار ہو کر پریڈ گراؤنڈ پہنچے۔
علی الصبح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی، جبکہ نماز فجر کے بعد مساجد میں ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔
بعد ازاں لاہور میں مفکر پاکستان علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں پاک فضائیہ کے دستے نے مزار پر گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔
’بطور ایک جمہوری ملک ہم امن پر یقین رکھتے ہیں‘
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو یوم پاکستان مبارک ہو، ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، جس نے ہمیں آزادی کی نعمت عطا فرمائی، 23 مارچ ہماری قومی تاریخ کا وہ دن ہے جس دین برصغیر کے مسلمانوں نے قرار داد پاکستان پیش کی۔
صدر مملکت نے تقریب سے خصوصی خطاب کیا—فوٹو :ڈان نیوز ٹی وی
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت نے مسلمانوں میں وہ روح پھونک دی کے حالات کی بندشیں بھی قیامِ پاکستان کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرسکیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جس طرح آزادی کا حصول قربانی کا متقاضی ہوتا ہے اسی طرح اسے برقرار رکھنے کے لیے مزید قربانیاں دینا پڑتی ہیں.
ہماری تاریخ میں بہت نشیب و فراز آئے، ہم پر جنگیں مسلط کی گئیں، ہمیں دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے عزم، مہارت اور حکمت عملی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا۔
پاکستان نے دہشت گردی کے چیلنجز کا سامنا کیا اور جنگ میں مالی و جانی قربانیاں دیں امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے بھارت کو بھی پاکستان کی حقیقت کوتسلیم کرنا ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان اور ملایئشین وزیراعظم مہاتیر محمد تقریب میں شریک—فوٹو:ڈان نیوز ٹی وی
انہوں نے کہا کہ قوم کے عزم اور افواج پاکستان کی جرات و بہادری سے ہم سرخرو ہوئے اور الحمداللہ آج ہم ابھرتی ہوئی معاشی قوت کے ساتھ ساتھ دفاعی ایٹمی قوت ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، خطے کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم اور روزگار پر توجہ دینی چاہیے، ہماری اصل جنگ غربت کے خلاف ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ ایک جمہوری ملک ہونے کے ناطے ہم لڑائی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ امن چاہتے ہیں۔
آذربائیجان کا دستہ پریڈ میں شریک
انہوں نے کہا کہ میں سرحدوں پر دفاع وطن کا فریضہ انجام دینے والے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، بلاشبہ آپ قوم کا فخر و وقار ہیں، آپ کے دل میں موجود جذبہ حب الوطنی نے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی ایک بڑا خطرہ ہے لیکن ہم نے اس پر بہت حد تک قابو کرلیا ہے، افغانستان میں امن خطے کے لیے ضروری ہے، وہاں کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان الحمداللہ محفوظ ہے، اب ہماری جنگ بھوک، افلاس، غربت کے خلاف ہے، ہماری معاشی ترقی سیکیورٹی حالات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے لیکن اب پاکستان کو ترقی کی طرف لے جانے کا وقت آگیا ہے، ترقی یافتہ پاکستان شہدا اور غازیوں کے لیے سب سے بڑا خراج تحسین ہوگا۔
سعودی عرب کے دستے کی پریڈ میں شرکت—فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
آج سے 79 سال قبل 23 مارچ 1940 کے دن لاہور کے منٹوپارک میں مسلم لیگ کے اجتماع میں تاریخی قرارداد پاکستان کی منظوری دی گئی تھی جس کی وجہ سے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔
پاکستان میں ہر سال 23 مارچ کو سرکاری سطح پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جس میں مسلح افواج کی پریڈ کو منفرد اہمیت حاصل ہے۔
اس کے علاوہ 23 مارچ کی پریڈ میں چین، سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، بحرین اور سری لنکا کے فوجی دستے بھی حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی مختلف شعبہ زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے افراد کو سرکاری اعزازات سے بھی نوازیں گے۔