اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کےلئے ہاوسنگ اسکیم اپریل میں شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومتی زمین سے متعلق معلومات چھپانے کو ایک جرم قرار دیا جائےگا، قبضہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا،پاکستان میں غریبوں کے پاس قرضہ لینے کا تصور موجود نہیں ہے، ایک مرتبہ اگر 50 لاکھ تعمیر کرنے کا کام شروع ہوگیا تو ہر گزرتے سال کے ساتھ اس میں بہتری آئےگی،حکومت کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کام کررہی ہے جس کے لیے بھارت اور ترکی کے ہاوسنگ اسکیم ماڈلز کو اپنایا جائے گا۔
جمعرات کو بین الاقوامی ہاوسنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور 50 لاکھ گھروں کا ہدف انتہائی مشکل چیلنج ہے، ہماری ٹاسک فورس بڑی محنت سے کام کررہی ہیں اور یہ ٹاسک فورس میرے ماتحت ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں 50 لاکھ گھر بنانے کے لیے افرا اسٹرکچر موجود نہیں ہے، اور اس میں جو مشکلات ہیں انہیں ختم کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی حکومت کے پاس لوگوں کو قرضہ دینے کی صلاحیت موجود نہیں ہے ، اس کےلئے اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نئے قوانین بنانے کے لیے حکومت کی مدد کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک مرتبہ اگر 50 لاکھ تعمیر کرنے کا کام شروع ہوگیا تو ہر گزرتے سال کے ساتھ اس میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کا آغاز پہلے بھی کر سکتے تھے، تاہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب تک ہم اس کےلئے بھرپور تیار نہیں ہوں گے تب تک اس منصوبے کو شروع نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل 2019 میں اس منصوبے کا آغاز کردیا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے 50 لاکھ گھروں کی اس اسکیم میں نجی سیکٹر بھی شامل ہو اور نئے لوگ اپنی کمپنیوں کے ساتھ سامنے آئیں۔انہوںنے کہاکہ گھروں کی تعمیر سے 40 صنعتیں جڑی ہوئی ہیں، اور جب گھروں کی تعمیر شروع ہوگی تو یہ صنعتیں بھی شروع ہوجائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غریبوں کے پاس قرضہ لینے کا تصور موجود نہیں ہے، اسی وجہ سے وہ اپنے گھر تعمیر نہیں کر پاتے۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے ایک مخصوص طبقے کو یہ سہولیات آسانی سے میسر ہوتی ہیں، جن کی وجہ سے صرف وہی اپنے گھر بنانے میں کامیاب ہوپاتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس طرح ترقی نہیں کر سکتا کہ ایک جانب مخصوص طبقہ اوپر جاتا جائے اور نیچے غریب کا سمندر بنتا جائے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ یہ ہاو¿سنگ اسکیم غریب طبقے کے افراد کے لیے ہے جو اگر گھروں کی قیمت ادا نہیں کر سکیں گے تو پھر حکومت ان کے گھروں کو اسپانسر کروائے گی، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ ہماری قوم ٹیکس کم دیتی ہے لیکن چندہ سب سے زیادہ دیتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کام کررہی ہے جس کے لیے بھارت اور ترکی کے ہاو¿سنگ اسکیم ماڈلز کو اپنایا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ سرکاری محکموں میں بہت زمینیں ہیں، ان زمینوں سے متعلق معلومات لیں، بہت سے سرکاری محکمے حکومت کو اپنی زمین سے متعلق معلومات نہیں دے رہے تھے، ایسا نظام بن گیا ہے کہ ادارے حکومت سے اپنی زمینیں چھپا رہے ہیں، سرکاری زمینیں چرانے والوں کو جیلوں میں ڈالیں گے، قبضے کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کررہے ہیں۔
و زیراعظم نے کہا کہ ٹیکس ہم نہیں دیتے لیکن خیرات سب سے زیادہ دیتے ہیں، حکومت پر بھروسہ نہیں ہوتا لوگ اس وجہ سے ٹیکس نہیں دیتے۔