بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کاروان بھٹو ٹرین مارچ اپنی منزل لاڑکانہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا

لاڑکانہ(این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کاروان بھٹو ٹرین مارچ اپنی منزل لاڑکانہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا۔

ٹرین مارچ کو اپنی منزل پر پہنچنے میں 40 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا۔بلاول بھٹو زرداری نے چھوٹے بڑے 24 ریلوے اسٹیشنوں پر کارکنان اور استقبال کے لیے آنے والے لوگوں سے خطاب کیا۔لاڑکانہ اسٹیشن پرخطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گھرپہنچ گیاہوں، آپ سب کا شکرگزار ہوں، 4اپریل کو قائد عوام کا40واں یوم شہادت ہے، اس دن ذوالفقارعلی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کریں گے، قائدعوام نے شہادت قبول کی، عوام کو دھوکا نہیں دیا۔ 40 سال گزرنے کے باوجود بھی بھٹو کی سوچ و فکر سے ڈرتے ہیں۔جب قائد عوام کے نواسے کو بھٹو شہید کے نام سے پکارا جاتا ہے تو ان کی چیخیں نکل جاتی ہیں اور یہ ان کی نفرت ہے جو شہید بھٹو کے نظریات سے ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ لاڑکانہ کے الیکشن میں تاریخی دھاندلی کی گئی جب کہ لیاری میں دھونس اور دھمکی سمیت ہر راستہ اپنایا گیا، ان کا مقصد آپ کا راستہ روکنا تھا۔انہوں نے کہاکہ لاڑکانہ کے عوام نے ان کی جانب سے کی جانے والی دھاندلی اور سازش کو ناکام بنایا جس کے نتیجے میں 20 سال بعد بھٹو کا نواسہ اسمبلی میں پہنچ گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ پی پی پی کو احتساب پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن احتساب کے نام پر پولیٹیکل انجینئرنگ منظور نہیں ہے اور انتقام منظور نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا یہ انصاف ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کہتی ہے کہ بلاول بھٹو کا نام کس نے جے آئی ٹی میں ڈالا؟آپ نے دیکھا کہ کیسے محترمہ کی کردار کشی کی گئی اور کیسز بنائے گئے مگر وہ بری ہوئیں۔وہ کیا سمجھتے ہیں کہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں؟

اور یہ کہ بھٹو کا نواسہ جھک جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بھٹوز کے لیے ہمیشہ پنڈی میں کربلا برپا کیا گیا ہے لیکن ہم ڈرتے نہیں ہیں۔ ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چھ سال کا تھا جب جیل جایا کرتا تھا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کا راستہ روکا گیا، پیپلزپارٹی کو پشاور میں انتخابی مہم چلانے نہیں دی گئی،ب پیپلزپارٹی کا راستہ روکنے کیلئے سارے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے، پارٹی کے وفاداروں کو نااہل کیا گیا، پی پی سمجھتی ہے جمہوریت میں انصاف ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آغا سراج درانی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ انہوں نے یاد دلایا کہ آغا سراج درانی صوبے کے آئینی اسپیکر ہیں اور انہیں سب نے منتخب کیا ہے۔آغا سراج درانی کے گھر پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا جو ہمارے مذہب اور قانون کے منافی ہے۔ہمیں احتساب پر نہیں نیب گردی پر اعتراض ہے۔سابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ سید قائم علی شاہ جیسے شریف آدمی کو نیب بلا رہا ہے۔ نیب مشرف کی باقیات اور کالا قانون ہے۔ہم ہر پاکستانی کے لیے ایک احتساب کا قانون لائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سب کا احتساب ہونا چاہیے، صرف سیاستدانوں کو نشانا نہیں بنانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ محترمہ نے 18 ویں آئینی ترمیم کے لیے 30 سال جدوجہد کی لیکن اس کو ختم کرکے ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1973 کا آئین ذوالفقار علی بھٹو کا دیا ہوا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے گئے آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے، یہ صوبے کے اختیارت چھیننا چاہتے ہیں، کسان، مزدور کا معاشی قتل ہو رہا ہے، احتساب سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں۔جس صوبے سے پورے پاکستان کے چولہے جلتے ہیں اسی صوبے میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ پہلے کہا گیا کہ کسی کو این آر او نہیں دوں گا مگر دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں ، مشرف اور جہانگیر ترین کو این آر او دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ میرے لاڑکانہ کے نوجوان بے روزگار ہیں ان کا معاشی قتل ہورہا ہے تو کہاں ہیں وہ دس کروڑ نوکریاں؟ نیازی کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ہے۔حکومت پرتنقید کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت ملک دشمن ہے۔

ہم تو صرف ٹرین پر اپنے گھرآ رہے تھے لیکن پتہ نہیں کیوں اسلام آباد سے چیخیں آ رہی ہیں۔ہم ان کو تنگ بھی نہیں کررہے ہیں اورصرف اپنے قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ سے پوری دنیا کو پیغام دیں گے کہ جب تک سورج چاند رہے گا- بھٹو تیرا نام رہے گا۔ انہوں نے پارٹی کارکنان اور استقبال کے لیے آنے والے لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔قبل ازیں لاڑکانہ اسٹیشن پربلاول بھٹو زرداری کو لینے کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں پلیٹ فارم پر موجود تھیں۔ریلوے کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلٹ پروف گاڑیاں پلیٹ فارم پر کسی کو لینے کے لیے اندر آئی ہیں۔لاڑکانہ ریلوے اسٹیشن کے باہر پولیس سمیت دیگر اداروں کی گاڑیاں موجود تھیں۔ بلاول بھٹوزرداری ریلوے اسٹیشن سے نوڈیرو ہاﺅس لاڑکانہ روانہ ہو گئے۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے۔واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت کاروان بھٹو کا آغاز کراچی کینٹ اسٹیشن سے ہوا تھا۔ کاروان بھٹو نے نواب شاہ تک کا سفر ساڑھے 13 گھنٹے میں طے کیا تھا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے زیراہتمام چار اپریل کو پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے کا اہتمام ہوگا جس سے قائدین خطاب کریں گے۔بلاول بھٹو نے تمام راستے اسٹیشنوں پر استقبال کے لیے آنے والے جیالوں اور جیالیوں سے خطاب کے دوران انہیں ہدایت کی کہ وہ چار اپریل کو گڑھی خدا بخش پہنچیں جہاں تاریخی جلسے کا اہتمام ہو گا۔

پی پی پی کے جیالوں نے تمام راستے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر قائدین کا فلاک شگاف نعروں اور پھولوں کی پتیوں سے شاندار استقبال کیا۔