خواجہ سراؤں

سندھ پولیس میں خواجہ سراؤں کو ملازمت دی جائے گی، آئی جی سندھ

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے پولیس کے محکمے میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معذور افراد کا کوٹہ بھی بحال کیا جا رہا ہے۔

ڈائریکٹر پریس سندھ پولیس آفس سے جاری اعلامیے آئی جی ڈاکٹر کلیم امام کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس میں معذور کوٹہ بھی بحال کیا جارہا ہے اور جلد ہی اس ضمن میں تمام ضروری محکمانہ اقدامات شروع کر دی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دی جائے گی جو مختلف دفاتر میں فرائض انجام دیں گے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ اقلیتی برادری کو بھی سندھ پولیس میں ملازمت کے موقع دینے کے ضمن میں تمام تر اقدامات کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیسنگ کے معیار کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تمام تر کاوشیں جاری ہیں اور تھانوں کی سطح پر عوام دوست ماحول کے فروغ جیسے اقدامات پر خصوصی توجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرائم کے خلاف کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف کمیونٹیز کا پولیس کے ساتھ تعاون اور کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

پولیس کی کارکردگی کو مثالی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بحالی امن اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر پولیس کی قربانیاں ناقابل فراموش اور بے مثال ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ملازمین کی فلاح وبہبود جیسے اقدامات کے لیے بھی ضروری امور پر کام جاری ہے اور محکمے کے ایجوکیشن کوٹے اور رہائشی سہولیات کے ضمن میں بھی حکومت سندھ کو سمری ارسال کردی گئی ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی کو بھی ممکن بنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ سندھ پولیس نے اپریل 2014 میں پہلی بار کراچی میں کسی خاتون افسر کو ایس او تعینات کیا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ کے احکامات پر غزالہ سید کو بطور ایس ایچ او کلفٹن تھانہ تعینات کیا گیا تھا اور انہوں نے چارج سنبھالنے کے بعد حوالات اور دیگر شعبوں کا دورہ کیا تھا۔