اسمارٹ فونز

کیا اسمارٹ فونز سے نکلنے والی شعاعیں اور اس کی سکرین کی روشنی بینائی کے لئے خطرناک ہے ؟

تائیوان(این این آئی) تائیوان کی ایک خاتون نے جب اپنی آنکھوں کا معائنہ کروایا تو معلوم ہوا کہ ان کی آنکھ کے پردے (قرنئے) میں سینکڑوں باریک سوراخ ہوچکے ہیں جن سے ان کی بصارت کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

تائیوان کی خاتون مسلسل دو برس سے اپنا اسمارٹ فون مکمل روشنی کے ساتھ استعمال کررہی تھیں اور عموماً وہ الٹی آنکھ سے ہی دن رات دفتری امور کی تفصیلات اور دیگر ویڈیوز دیکھ رہی تھیں۔

اس کے نتیجے میں ان کی آنکھ میں 500 کے قریب باریک سوراخ ہوچکے ہیں۔25 سالہ نامعلوم خاتون سیکریٹری کی ملازمت کرتی ہیں اور انہیں بار بار اپنا فون دیکھنا پڑتا ہے۔ دن کی روشنی میں وہ اسکرین کی روشنی کو آخری حد تک رکھنے کی عادی ہوگئیں۔ اس کے بعد وہ پورا دن اسی سیٹنگ کے ساتھ فون استعمال کرتی رہیں۔ قریباً دو سال بعد ایک صبح ان کی آنکھ میں تکلیف، سرخی اور بصارت میں دھندلاہٹ دیکھی گئی۔

انہوں نے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی بجائے آنکھوں کی خشکی دورکرنے کے ڈراپس استعمال کئے۔ اگلے کچھ ماہ تک ان کی آنکھیں مزید خراب ہوگئیں۔بعد ازاں پنگ تونگ فائینگ یونیورسٹی کے ماہر چشم ڈاکٹر ہونگ کائی تِنگ نے ان کا معائنہ کیا تو آنکھوں میں خون کی رگیں الجھی نظر آئیں اور بائیں آنکھ کے قرنیے میں 500 باریک سوراخ نوٹ کئے گئے ۔ڈاکٹر کے مطابق انسانی آنکھ کے لیے اسمارٹ فون میں روشنی کی حد صرف 300 لیومن ہے لیکن یہ خاتون 625 لیومن پر رات کے وقت بھی ٹی وی پروگرام اور ویڈیو دیکھتی رہیں۔ یہ عمل قرنیے کو جلاسکتا ہے۔

تاہم خاتون کی الٹی آنکھ کا قرنیہ شدید متاثر ہوچکا ہے۔معالجینِ چشم نے خاتون کو بہت ضرورت کے تحت 250 لیومن روشنی استعمال کرنے اجازت دی ہے اور متعدد طریقوں سے ان کی آنکھ کے سوراخوں کا علاج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔