جوڈیشل ریمانڈ

عبد العلیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20اپریل تک توسیع ، نیب حکام کو تفتیشی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت

لاہور ( این این آئی) احتساب عدالت نے بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنانے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سابق صوبائی وزیر عبد العلیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے نیب حکام کو تحقیقات جلد مکمل کر کے تفتیشی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی،عدالت میں پیشی کے موقع پر علیم خان کی ذاتی سکیورٹی کی پولیس کے ساتھ شدید تلخ کلامی بھی ہو ئی ۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری کے روبرو عبد العلیم خان کے کیس کی سماعت ہوئی۔

جیل حکام نے تحریک انصاف کے رہنما عبد العلیم خان کو 9 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شعیب صدیقی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیس کی تفتیشی رپورٹ کا کیا بنا۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے بتایا کہ انویسٹی گیشن ابھی بھی زیر تکمیل ہے،کچھ دستاویزات چاہئے تھیں جو اب ہمیں مل گئی ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ گذستہ سماعت پر بھی آپ نے یہی بات کی ۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ کچھ ریکارڈ ہمیں پرسوں ملا ہے، اسے چیک کر رہے ہیں۔

عبدالعلیم خان کے وکیل عدنان شجاع بٹ نے کہا کہ ہم نے کوئی ریکارڈ نہیں چھپایاآف شور کمپنی کے حوالے سے نیب کی جانب سے اب کچھ سامنے نہیں آ رہا،اب نیب نے ملزم عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں انویسٹی گیٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ مکمل تفتیشی رپورٹ جلد پیش کرنا تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کی ذمہ داری ہے۔احتساب عدالت کے جج نے علیم خان کے وکیل عدنان شجاع بٹ سے استفسار کیا کہ نیب تفتیشی کہتے ہیں کہ علیم خان نے ریکارڈ چھپا رکھا ہے ۔جس پر علیم خان کے وکیل نے نیب تفتیشی کے الزام کو رد کرتے ہوئے بتایا کہ علیم خان تو جیل میں ہیں ریکارڈ کیسے چھپا سکتے ہیں۔

عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر علیم خان کے خلاف حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انکے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کر دی۔ عدالت نے ملزم عبدالعلیم خان کو دوبارہ 20 اپریل کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ احتساب عدالت میں علیم خان کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ،احتساب عدالت کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ،جوڈیشل کمپلیکس کی جانب آنے والے تمام راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر سیل کر دیا گیا،لوئر مال کی ایک سڑک کو ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک بند کر دیا گیا اور ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑا دیا گیا،راستوں کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ، کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے اینٹی رائیٹ فورس کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر تعینات رہے ، لاہور: خواتین پولیس اہلکار بھی نیب عدالت کے احاطے میں تعینات رہیں ۔

جبکہ احتساب عدالت میں عبدالعلیم خان کی پیشی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سراغ رساں کتے کی مدد سے جوڈیشل کمپلیکس کی مکمل چیکنگ کی گئی ۔جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان کے حق میں کھلاڑیوں نے بینرز لگا دئیے۔احتساب عدالت کے باہر پولیس اور تحریک انصاف کی خواتین کارکنان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ جبکہ علیم خان کی ذاتی سکیورٹی کی بھی پولیس کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی ۔

پولیس کا کہنا تھا کہ صرف علیم خان کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت ہے مگر علیم خان کی سکیورٹی نے کہا کہ ہم نے کمرہ عدالت تک علیم خان کے ساتھ جانا ہے۔