مہمند(این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن پرشدید تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ این آر او دیا تو یہ میری اپنی قوم سے غداری اور اللہ سے بے وفائی ہوگی،
ملک کو چلانے والا کہتاہے علاج کےلئے باہر جاناہے ،حکومت کا کام اپنے لوگوں کی بہتری ہے، کرسی کو بچانے کی کوشش کرنے والا کبھی کامیاب نہیں ہوتا، قبائلی نوجوانوں کو اکسانے کےلئے بیرون ملک سے سازش ہورہی ہے،اگر ان علاقوں میں نوجوانوں کی مدد نہ کی گئی تو ملک میں انتشار پیدا ہوگا ،چین میں کئی ہزار ڈیم ہیں ،ہمیں بھی ان کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے،ساڑھے 4 ارب روپیہ صرف ضلع مہمند میں خرچ کیا جائے گا ،ڈیم کی تعمیر سے مقامی افراد کو ملازمتیں بھی فراہم کی جائے گی،کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
جمعرات کو وزیراعظم عمران خان نے 800 میگاواٹ کے مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا ۔دریائے سوات پر منڈا ہیڈ ورکس کے مقام پر واقع مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تقریب میں سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین سمیت دیگر نے شرکت کی۔پشاور سے 37 کلو میٹر شمال کی جانب ضلع مہمند میں واقع مہمند ڈیم میں مجموعی طور پر 12 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی جس کی تعمیر سے سیلاب کے نقصانات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ڈیم کی تعمیر کے لیے مجموعی لاگت 291 ارب روپے ہے، جس کی اونچائی 213 میٹر یعنی 698.82 فٹ بلند ہوگی جس سے یومیہ 800 میگا واٹ اور سالانہ 2862 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔ڈیم سے دائیں اور بائیں جانب نکلنے والے نہری نظام سے ضلع مہمند کی مجموعی طور پر 16 ہزار 667 ایکڑ بنجر زمین کاشت کے قابل ہو سکے گی۔ڈیم کی تعمیر سے ضلع چار سدہ اور نوشہرہ کے زیادہ تر علاقے موسمی سیلاب سے محفوظ ہو جائیں گے۔
مہمند ڈیم کا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوگا یعنی 2024 تک یہ تیار ہوجائےگا۔تقریب سے خطاب کے دور ان وزیراعظم نے وزیر آبی وسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جارحانہ تقریر میں ڈیم کی بات کرنا ہی بھول گئے اور پوری تقریر کسی اور ہی موضوع پر کردی، اس پر میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ باہر سے زیادہ اندر سے خطرہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو ڈیم فنڈ کا آغاز کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کا کام نہیں ہے کہ وہ ملک میں ڈیم کی تعمیر کےلئے اقدامات اٹھائے لیکن میاں ثاقب نثار نے حکمرانوں کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان وادی تیراہ میں گیا جو ایک ایسی وادی ہے جہاں انگریز بھی حکومت نہیں کرسکا اور وہاں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔وزیراعظم نے تیرہ سمیت پورے ضلع خیبر میں امن قائم کرنے پر فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سب سے زیادہ قبائلی اضلاع کا دورہ کیا ہے اور میں ان کے تمام روایات اور تہذیب کو جانتا ہوں اور جہاں بھی گیا وہاں جاکر اس علاقے کی پسماندگی کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ یہاں، تعلیم، پانی، صحت اور کاروبار موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام محرومی ڈیم کے نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہے، پاکستان 1960 کی دہائی میں ترقی کر رہا تھا اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں ڈیم کی تعمیر ہے، جب ڈیم بنے تو ایک ڈکٹیٹر ایوب خان حکمران تھے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آج ہم سب سے پیچھے رہ گئے باقی برصغیر آگے نکل گیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے یہاں لوگ اپنے ووٹ بینک کی وجہ سے صرف اپنے علاقوں میں ترقیاتی کام کیے لیکن جن علاقوں میں ان کا ووٹ بینک نہیں تھا اس کی وجہ سے پاکستان میں وہ علاقے دیگر علاقوں سے بھی پیچھے رہ گیا۔انہوں نے لاہور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں پنجاب کے دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ ترقیاتی کام ہوئے جس کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد نے اس علاقے کا رخ کیا جس کی وجہ سے اس شہر کی آبادی زیادہ ہوگئی اور بد انتظامی کا شکار ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ منافق کو کافر سے بھی نیچے کا درجہ دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ساڑھے 4 ارب روپیہ صرف ضلع مہمند میں خرچ کیا جائے گا جبکہ ڈیم کی تعمیر سے مقامی افراد کو ملازمتیں بھی فراہم کی جائےگی۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم چین کی طرح اپنے ملک کو ترقی دینی ہے جس طرح چین نے اپنے ملک کو ترقی دی۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تاریخ کی سب سے بہترین ریاست مدینہ کی ریاست تھی جس پر مغرب نے فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی اور بیواو¿ں یتیموں اور ضعیفوں کا خیال رکھنا سب سے پہلے مدینہ کی ریاست میں شروع ہوا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کمزور طبقے کو ترقی دینی ہے اور ملک میں جہاں قدرتی وسائل نکالے جارہے ہیں ان علاقوں کو ترقی دینی چاہئے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ یہاں کہ لوگوں کے کیا مسائل ہیں ہم انہیں دور کریں گے اور آپ کے نوکریاں، معاشی مواقع، جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم کی سہولیات فراہم کریں گے۔
این ایف سی میں فاٹا کےلئے 3 فیصد مختص کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت تمام صوبوں کو جنگ کے باعث تباہ حال قبائلی علاقوں کو ترقی دینے کےلئے مدد کردنی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں غیرملکی عناصر کی فنڈنگ سے پروپیگنڈا ہورہا ہے، اگر ان علاقوں میں نوجوانوں کی مدد نہ کی گئی تو ملک میں انتشار پیدا ہوگا جس کے باعث نقصان اور قربانیاں دینے کے ساتھ ساتھ ملک کا خرچہ بھی بہت ہوگا۔وزیراعظم نے بتایا کہ چین میں کئی ہزار ڈیم ہیں اور ہمیں بھی ان کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ہمیں 5 سال میں 50 لاکھ گھر بھی بنانے ہیں اور اب چینی کمپنی نے ایسی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جس سے ایک ہفتے میں ایک منزل تعمیر کرلی جائےگی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک میں بیروزگاری اس وقت ختم ہوگی جب یہاں سرمایہ کاری ہو گی۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں کسی ایک علاقے یا شہر کو ترقی نہیں دینی بلکہ پورے ملک کو ترقی دینی ہے اور بالخصوص ہم قبائلہ علاقوں پر سب سے زیادہ توجہ دیں گے جو زبوں حالی کا شکار ہے۔وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب لیڈر اپنی سیٹ کو بچانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتا، کرپشن کے الزامات پر مخالفین سیاسی انتقام کا نعرہ لگاتے ہیں، کوئی قانون سے بالا تر نہیں۔
انہوںنے کہاکہ اربوں چوری کر کے منی لانڈرنگ کرنے والا کہتا ہے کہ اسے باہر جا کر علاج کروانا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک عام آدمی کی چوری سے نہیں سربراہ کی چوری سے تباہ ہوتا ہے، تیسری دنیا آج تیسری دنیا اس لیے ہے کہ وہاں کی اشرافیہ چوری کرتی ہے، دس سال میں اس ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزارارب تک پہنچ گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ان پر الزام پہلے سے لگے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں انتقامی کارروائی ہو رہی ہے، اگر آپ لیڈر ہیں تو کرپشن کے الزامات پر جواب دیں، صفائی پیش کرنے کی بجائے چوری بچانے کےلئے پارلیمنٹ اور جمہوریت خطرے میں ہے کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر میں انہیں این آر او دیا تو یہ میری اپنی قوم سے غداری اور اللہ سے بے وفائی ہوگی۔
انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کی ترجیح ہوگی کہ جہاں سے ملک کو فائدہ ہو وہاں کے عوام کو فائدہ ہو، ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، افغانستان سے تجارت کے لیے راستے کھولنے کے اقدامات اٹھائے جائیں گے، مغرب میں فلاحی ریاست کا تصور مدینہ کی ریاست سے لیا گیا۔