موٹاپے کا شکار بچے ذہنی مسائل میں مبتلا ہو سکتے ہیں: برطانوی تحقیق

رپورٹ :(بی بی سی)ایک بڑے برطانوی مطالعے کے مطابق موٹاپے کا شکار سات سال کے بچے جب گیارہ برس کی عمر کو پہنچتے ہیں تو ان میں جذباتی مسائل کا شکار ہونے کا خدشہ زیادہ پایا جاتا ہے۔

انگلینڈ کے شہر لیورپول کے محققین نے معلوم کیا ہے کہ موٹاپے اور ذہنی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے جس میں بچپن کے دوران دھیرے دھیرے اضافہ ہوتا ہے۔

لڑکوں کی نسبت لڑکیاں زیادہ بی ایم آئی (وزن اور قد کا تناست) اور جذباتی مسائل کا شکار ہوتی ہیں۔

اگرچہ اس مطالعے میں وجوہات پر روشنی نہیں ڈالی گئی لیکن اس کے مطابق غربت سے ان دونوں مسائل کے خطرے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

محققین کے مطابق ان نتائج کو گلاسگو میں یورپین کانگریس آن آبیسٹی (ایکو) میں پیش کیا جائے گا جس سے بچوں میں بڑھتے وزن کی ابتدائی روک تھام کا کیس مضبوط ہو گا۔

موٹاپے اور جذباتی مسائل میں تعلق جاننے کے لیے ان محققین نے برطانیہ میں سنہ 2000 سے سنہ 2002 کے دوران پیدا ہونے والے 17 ہزار بچوں کی معلومات کی جانچ کی ہے۔

اس مطالعے کے لیے محققین کے پاس بچوں کے قد اور وزن کی معلومات کے علاوہ تین، پانچ، سات، گیارہ اور چودہ برس کی عمر میں ان کو درپیش جذباتی مسائل کی وہ رپورٹس بھی شامل تھیں جو ان کے والدین کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔

مطالعے کے مطابق سات سال کی عمر سے موٹاپے اور جذباتی مسائل میں گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔

’صرف کم کھانا اس کا حل نہیں‘
یونیورسٹی آف لیورپول میں شعبہ نفسیات کی سینئر لیکچرار ڈاکٹر شارلٹ ہرڈمین کا کہنا ہے کہ نتائج سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ موٹاپا اور جذباتی مسائل بچپن میں ساتھ ساتھ نشوونما پاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے لیے اہم ہے جو موٹاپے کے شکار بچوں کا علاج کرتے ہیں۔

’لوگوں کا خیال ہے کہ اس کا حل کم کھانا اور زیادہ ورزش کرنا ہے لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔‘

’موٹاپا اور جذباتی مسائل آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلے سے ہی معلوم تھا کہ بالغوں میں موٹاپا اور ذہنی صحت ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں تاہم بچوں میں بھی یہ صحیح ہو سکتا ہے۔

’ذہنی صحت اور موٹاپا سات سال کی عمر سے ایک دوسرے سے منسلک دکھائی دیتے ہیں اور یہ دونوں ایک دوسرے کی شدت میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا ’جیسے کے بچوں میں موٹاپے اور جذباتی مسائل کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے تو عوامی صحت کے لیے ان دونوں کی ساتھ موجودگی کو سمجھنا انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ دونوں مسئلے بالغوں کی بری صحت سے جڑے ہیں۔‘