اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر بھرتیوں کیس میں تمام ڈگریوں کو ایچ ای سی سے تصدیق کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ جو ڈگری ایچ ای سی سے تصدیق ہو گی وہی قابلِ قبول ہو گی باقی رد ہوں گی۔
منگل کو سپریم کورٹ میں جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر بھرتیوں کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ڈی جی ایچ ای سی نے بتایاکہ الخیر یونیورسٹی کی وفاقی حکومت نے 2002 میں منظوری دی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ کس قانون کے تحت یونیورسٹی کی منظوری دی گئی۔ڈی جی ایچ ای سی نے کہاکہ سیکشن 10 کے تحت یونیورسٹی کی منظوری دی گئی۔جسٹس عظمت سعید نے ڈی جی ایچ ای سی سے مکالمہ کیا کہ آپ ایسا برتاو کر رہے ہیں جیسے مہاتما گاندھی انگریزوں کے ساتھ کیا کرتے تھے۔
ڈی جی ایچ ای سی نے کہاکہ الخیر یونیورسٹی کے بھمبر کیمپس کو ایچ ای سی کی گائیڈ لائینز کے تحت رجسٹریشن دی گئی۔ڈی جی ایچ ای سی نے کہاکہ شکایات کی بنیاد پر ہم نے بھمبر کیمپس پر پابندی لگائی۔ انہوںنے کہاکہ 2011 میں معائنے کے بعد دوبارہ اجازت دی گئی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ ایسا ہی معاملہ پریسٹن یونیورسٹی کوہاٹ کا بھی ہے۔ ڈی جی ایچ ای سی نے کہاکہ پریسٹن یونیورسٹی کوہاٹ کیمپس پر گزشتہ تین سال سے پابندی عائد ہے۔ڈی جی ایچ ای سی نے کہا کہ الخیر یونیورسٹی کی 2011 سے سوائے بھمبر کے علاوہ کسی کیمپس کی ڈگری نہیں مانی جائے گی۔ڈی جی ایچ ای سی نے کہاکہ اس وقت پریسٹن یونیورسٹی کے نام سے چار یونیورسٹیاں فعال ہیں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ ایچ ای سی نے کہا تھا یونیورسٹی کا انفراسٹرکچر اور سہولیات کی بنیاد پر رجسٹریشن کی تھی۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ طالب علم پڑھے گا گجرانوالہ یا کسی اور شہر میں ڈگری بھمبر سے کیسے لے سکتا ہے؟ ۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ اگر ڈگریاں ایچ ای سی تصدیق کرتا ہے تو ٹھیک ورنہ جعلی تصور ہوں گی۔وکیل درخواست نے کہاکہ 31 اگست 2018 کو ایچ ای سی نے کہا کہ 2009 تک الخیر یونیورسٹی کی تمام ڈگریاں تصدیق شدہ ہیں۔ڈی جی ایچ ای سی نے کہاکہ ہمارا ڈگریوں کی تصدیق کا سسٹم آن لائن ہے۔ڈی جی ایچ ای سی نے کہا کہ جن کے ڈگریوں کے مسائل ہیں وہ آن لائن اپلائی کر سکتے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ ے کہاکہ اگر کسی ڈگری کی تصدیق غلط ہوئی تو ایچ ای سی کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ الخیر یونیورسٹی کا آن لائن سسٹم نہیں ہے اس کا کیا ہو گا؟ ۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ فرح ناز سمیت دیگر خواتین سرکاری اساتذہ بھی ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ خواتین جانیں اور صوبہ جانے۔ عدالت نے تمام ڈگریوں کو ایچ ای سی سے تصدیق کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ جو ڈگری ایچ ای سی سے تصدیق ہو گی وہی قابلِ قبول ہو گی باقی رد ہوں گی۔