اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ڈیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پارلیمنٹ میں بریفنگ دی جائے ، بتاجائے کن شرائط پر ملک اور ادارے گروی رکھے جا رہے ہیں؟معاہدے سے لگتا ہے مہنگائی کا ’سونامی‘ آنے والا ہے، حکومت یاد رکھے عام آدمی مزید مہنگائی برداشت نہیں کر سکتا،اقساط میں 6 ارب ڈالر سے بجٹ اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ کیسے پورا ہوگا؟۔
پیر کو پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے آئی ایم ایف سے معاہدے پر رد عمل میں کہا کہ آئی ایم ایف اپنی ہی ٹیم سے مذاکرات کرکے واپس چلی گئی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پارلیمنٹ میں بریفنگ دی جائے اور بتایا جائے وزارت خزانہ کے اعلی حکام ان مذاکرات میں کیوں شامل نہیں تھے؟ کن شرائط پر ملک اور ادارے گروی رکھے جا رہے ہیں؟انہوںنے کہاکہ معاہدے سے لگتا ہے مہنگائی کا ’سونامی‘ آنے والا ہے، کہیں مہنگائی کا یہ سونامی حکومت کو نہ لے ڈوبے، ابھی سے بجلی مہنگی کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت ترقیاتی و فلاحی منصوبے بند کرنے جا رہی ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ حکومت یاد رکھے عام آدمی مزید مہنگائی برداشت نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد روپے کی قدر مزید کم ہوگی، ہم اس عوام دشمن معاہدے کو نہیں مانتے۔
پیپلزپارٹی کی سیکریٹری اطلاعات نفیشہ شاہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پارلیمنٹ کونظر انداز کرکے آئی ایم ایف سے ڈیل کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کو پارلیمنٹ آکر آئی ایم ایف سے ڈیل کی شرائط بتانا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اندھیرے میں رکھ کر آئی ایم ایف سے بالا ہی بالا ڈیل کرلی گئی، وزارت خزانہ کے اہم افسران کو بھی آئی ایم ایف مذاکرات سے لاتعلق رکھا گیا، اہم ریاستی اداروں پر آئی ایم ایف کے تنخواہ دار مسلط کردئیے گئے۔انہوںنے کہاکہ اقساط میں 6 ارب ڈالر سے بجٹ اور کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ کیسے پورا ہوگا؟ قرضہ لینے پر خودکشی کو ترجیح دینے والوں کےلئے آئی ایم ایف سے ڈیل شرمناک ہے، جب آئی ایم ایف سے ڈیل ناگزیر تھی تو 9 ماہ تک خزانے کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار کون؟۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ تبدیلی کا سونامی لانے والے مہنگائی کا سونامی لاچکے ہیں، پاکستان میں پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت ہے، جس کا سربراہ آئی ایم ایف خان ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا لیکن کمزور اور نااہل حکومت نے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے اور اب حکومت اب سینکڑوں ارب روپے کے ٹیکس لگانے کی تیاری کررہی ہے۔