ملتان(این این آئی)حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے کے لیے مسلم لیگ (ن) سمیت پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں سے مدد مانگتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس نہیں ،ہم تنگ نظر نہیں تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرینگے ،اسپیکر قومی اسمبلی آئینی ترمیم پر ایک اسپیشل کمیٹی بنا رہے ہیں،آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے جنوبی پنجاب صوبہ وجود میں آئےگا جو ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی ڈویڑن پر مشتمل ہوگا،صوبہ بنے گا تو علیحدہ اسمبلی کا وجود بھی ضروری ہے،
جنوبی پنجاب اسمبلی کی کل سیٹیں 120 ہوں گی ،95 منتخب ممبران کی ہوں گی، اس طرح اپر پنجاب کی سیٹیں 251 رہ جائیں گے،جنوبی پنجاب کی علیحدہ ہائیکورٹ ہوگی اور اپنا چیف جسٹس ہوگا، نئے صوبے کے بعد پاکستان کے صوبے پانچ ہوجائیں گے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو الگ تشخص دینے کا وعدہ کیا تھا، قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے اپنے وعدے پر پیش رفت کی، دو روز قبل آئینی ترمیمی بل پیش کردیا گیا جو کثرت رائے سے منظور ہوا، اسپیکر قومی اسمبلی آئینی ترمیم پر ایک اسپیشل کمیٹی بنا رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے جنوبی پنجاب صوبہ وجود میں آئے گا جو ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی ڈویڑن پر مشتمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک صوبہ بنے گا تو اس کی علیحدہ اسمبلی کا وجود بھی ضروری ہے، جنوبی پنجاب اسمبلی کی کل سیٹیں 120 ہوں گی جس میں 95 منتخب ممبران کی ہوں گی، اس طرح اپر پنجاب کی سیٹیں 251 رہ جائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی علیحدہ ہائیکورٹ ہوگی اور اپنا چیف جسٹس ہوگا، نئے صوبے کے بعد پاکستان کے صوبے پانچ ہوجائیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جنوبی پنجاب صوبے کےلئے آئین کے آٹیکل 1، 51، 59، 106، 198 اور 218 میں ترمیم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کےلئے ایوان میں 2 تہائی اکثریت ہونی ضروری ہے اور حکومت کے پاس 2 تہائی اکثریت موجود نہیں ہے اسی لیے دیگر جماعتوں کا تعاون درکار ہے، اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے سینئر ممبران اسمبلی سے رابطہ ہوا، ان سے نشست اور تبادلہ خیال بھی ہوا جس کا مثبت جواب ملا ہے، پیپلز پارٹی بھی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام نہ کراسکی، ان سے کہا ہے کہ مل کر چلیں کیونکہ ہمارا مقصد ایک ہے۔
انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلی اور سینیٹ میں جو جماعتیں اس سوچ سے مطابقت رکھتی ہیں ان سے بھی رابطہ کیا جائیگا، ہم تنگ نطر نہیں، ہم یہ سہرا سب کے سر دینا چاہتے ہیں، (ن) لیگ میں بہت سا طبقہ ایسا ہے جو جنوبی پنجاب کے حق میں سوچ رکھتا ہے لیکن کچھ لوگ اپنے ماضی کے بل میں پھنسے ہوئے ہیں، (ن) لیگ سے بھی بات کریں گے، ان سے درخواست ہوگی کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور جنوبی پنجاب کو بننے دیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تین اضلاع کا صوبہ ممکن نہیں، یہ بات پروان چڑھتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی، جنوبی پنجاب صوبہ دہائیوں کا مطالبہ ہے اس کو پروان چڑھانے میں ہماری مدد کریں۔