کینسر یا سرطان اب ماضی کی طرح لاعلاج مرض تو نہیں رہا مگر اس کا علاج بہت تکلیف دہ اور طویل ثابت ہوتا ہے، تاہم کچھ غذائیں اس جنگ کے خلاف اہم ترین ہتھیار کا کام کرتی ہیں۔
ہر سال 4 فروری کو کینسر کے حوالے سے لوگوں کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ ہر ایک اس مرض کے خلاف جدوجہد کرسکے جس کے اعدادوشمار میں حالیہ برسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق ہر 5 میں سے ایک مرد اور ہر 6 میں سے ایک خاتون زندگی میں اس مرض کا شکار ہورہی ہے، اسی طرح ہر 8 میں سے ایک مرد جبکہ ہر 11 میں سے ایک خاتون کینسر کے باعث ہلاک ہورہی ہے۔
دنیا بھر میں پھیپھڑوں اور بریسٹ کینسر کے کیسز سب سے زیادہ سامنے آتے ہیں جس کے بعد قولون کے کینسر کا نمبر آتا ہے، چوتھے پر مثانے اور پھر معدے کا سرطان ہے۔
2019 میں ورلڈ کینسر ڈے کی تھیم ‘آئی ایم اینڈ آئی ول’ ہے جس کا مطلب کینسر کے مریض اپنی کہانی بیان کرنے کے ساتھ اس مرض کے خلاف لڑنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کریں، چاہے صورتحال کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔
کسی غذا کا رنگ اس کی صحت بخش فوائد کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے اور مختلف رنگوں کے پھل و سبزیاں مخصوص اقسام کے کینسر کے خلاف جنگ میں آپ کے بہترین اتحادی ثابت ہوتے ہیں۔
سرخ غذائیں
اس رنگ کے پھل و سبزیاں لبلبے اور مادر رحم کے کینسر کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اگر خواتین ہفتے میں چار یا اس سے زائد مرتبہ آدھا کپ ٹماٹروں کا استعمال کریں تو ان میں مادر رحم کے کینسر کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ امریکا کے سرکاری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمسٹریشن کی ایک تحقیق کے مطابق ٹماٹروں کے استعمال سے لبلبے کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، جس کی وجہ اس سبزی میں پایا جانا والا اینٹی آکسائیڈنٹ لائیکوپین کا موجود ہونا ہے۔
یہ جز ٹماٹروں کے علاوہ سرخ مرچ اور سرخ بیریوں میں بھی پایا جاتا ہے، دن بھر میں ان اشیاء کا ایک مرتبہ استعمال اس جان لیوا کینسر سے بچانے کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اسی طرح سرخ پیاز بریسٹ اور کولون سمیت کینسر کی تمام اقسام سے بچاؤ کے لیے نہایت ہی مفید ہیں۔
اورنج یا نارنجی غذائیں
اس رنگ کے پھل یا سبزیاں معدے اور مادر رحم کے سرطان سے بچاتے ہیں، کدو، گاجر اور شکرقندی وغیرہ معدے کے سرطان سے بچانے کے لیے کینسر خلیات کو تباہ کرنے کی صلاحیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔
گاجروں اور شکرقندی میں ایک زرد کیفیک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو بریسٹ کینسر کے پھیلاﺅ کو سست کردیتا ہے بلکہ کئی مواقع پر کینسر خلیات کو ختم بھی کرتا ہے، ان اشیاء کا ہفتے میں 3 مرتبہ استعمال اس حوالے سے فائدہ مند ہوتا ہے۔
زرد یا پیلی غذائیں
اس رنگ کی غذائیں معدے اور غذائی نالی کے کینسر سے بچانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، ترش پھل جیسے گریپ فروٹ، لیموں، پپیتا اور نارنگی وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہیں، جو ایسا طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ ہوتا ہے جو لگ بھگ ہر قسم کے کینسر کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے، خاص طور پر منہ، گلے اور معدے کے سرطان کے لیے تو یہ بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔
یہ پھل فلیوونائڈز سے بھی بھرپور ہوتے ہیں جو رسولی کا سبب بننے والے خلیات کو پھیلنے سے روکتے ہیں، ان پھلوں کو ہفتے میں کم از کم 2 مرتبہ استعمال کرنا فائدہ مندثابت ہوتا ہے۔
سبز غذائیں
اس رنگ کی سبزیاں اور پھل پھیپھڑے، سینے اور مادر رحم کے کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوتے ہیں، ایسے شواہد ملے ہیں کہ اس رنگ کی سبزیوں خاص طورپر پتوں والی کے استعمال سے پھیپھڑے، معدے، بریسٹ، مادر رحم اور قولون کینسر کا شکار ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
یہ سبزیاں ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جو کینسر کے پھیلاﺅ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں وٹامن کے بھی پایا جاتا ہے جو ذیابیطس کی روک تھام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جو لبلبے کے کینسر کا خطرہ کم کردیتا ہے۔
ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ ان سبزیوں کا استعمال کینسر سے بچاﺅ کے لیے فائدہ مندثابت ہوتا ہے۔
قدرتی رنگ کی غذائیں
یہ مادر رحم، معدے اور آنتوں کے کینسر سے تحفظ فراہم کرتی ہیں، مشرومز، لہسن، پیاز اور شیلٹ وغیرہ معدے کے کینسر کا خطرہ کم کردیتے ہیں، لہسن میں موجود متحرک جز الیسن ایک زبردست اینٹی آکسائیڈنٹ ہوتا ہے جو اس کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اس طرح پیاز میں موجود پولی فینول نامی جز آنتوں کے کینسر کے خلیات کو بڑھنے سے روکتا ہے، جو خواتین باقاعدگی سے ان اشیاء کا استعمال کرتی ہیں ان میں مادر رحم کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔