اسلام آباد (این این آئی)سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے جولائی اور دسمبر 2018 کے دوران ڈیلیٹ کیے جانے والے مواد میں دو گنا اضافہ ہوگیا ،فیس بک سے ہٹائے جانے والے مواد سے متعلق فہرست میں بھارت پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر آگیا ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فیس بک کی جانب سے جاری کی گئی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018 کی دوسری سہ ماہی میں پاکستان میں 4 ہزار ایک سو 74 پوسٹس کو ڈیلیٹ کیا گیا جبکہ پہلی سہ ماہی کے دوران 2 ہزار 2 سو 3 کو ہٹایا گیا تھا۔بھارت فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جہاں 17 ہزار 7 سو 13 پوسٹس کو ہٹایا گیا، پاکستان اس حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے اور برازیل 4 ہزار 26 پوسٹ ہٹائے جانے کی وجہ سے تیسرے نمبر پر ہے۔وزیراعظم کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ 6 ماہ میں نفرت انگیز مواد پر مبنی 35 ہزار پوسٹس ڈیلیٹ کی گئی تھیں۔فیس بک نے پاکستان میں 3 ہزار 8 سو 11 پوسٹس، 3 سو 43 پیجز اور گروپس، 10 پروفائلز اور ایک البم کو ڈیلیٹ کیا جبکہ انسٹاگرام پر 7 پوسٹس اور 2 اکاو¿نٹس کو ڈیلییٹ کیا گیا۔سماجی روابط کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں مذہبی خلاف ورزی، عدلیہ مخالف بیان، ہتک آمیز مواد اور ملک مخالف مواد سے متعلق مقامی قوانین کی خلاف ورزی پر مواد کو ہٹایا گیا۔
اس عرصے کے دوران حکومت کی جانب سے فیس بک کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے دی گئی درخواستوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا۔حکومت نے ڈیٹا سے متعلق ایک ہزار 7 سو 52 درخواستیں دی اور 2 ہزار 3 سو 60 صارفین اور اکاونٹس کا ڈیٹا طلب کیا جبکہ پہلی سہ ماہی میں حکومت نے ایک ہزار 2 سو 33 درخواستیں دی تھیں۔فیس بک اپنے قوانین اور شرائط کے مطابق حکومت کی جانب سے ڈیٹا کی درخواستوں کا جواب دیتی ہے اور اب تک حکومت کی 51 فیصد درخواستوں کو پورا کرچکی ہے۔سماجی روابط کی معروف ویب سائٹ کی جانب سے لیگل پراسیس کے نام پر اکاو¿نٹ محفوظ کرنے کے لیے بھی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں۔مقامی قوانین کی بنیاد پر عالمی طور پر ہٹائے جانے والے مواد کے حجم میں 135 فیصد اضافہ ہوا، فیس بک سے ہٹائے گئے مواد کی تعداد 15 ہزار 3 سو 37 سے بڑھ کر 35 ہزار 9 سو 72 ہوگئی۔رپورٹ میں فیس بک کی مصنوعات کی دستیابی پر اثر انداز ہونے والے عارضی انٹرنیٹ مسائل کو بھی بیان کیا گیا۔اس میں کہا گیا کہ ‘2018 کی ششماہی میں ہم نے 9 ممالک میں فیس بک سروسز کی 53 خرابیوں کی شناخت کی جبکہ پہلی سہ ماہی میں 8 ممالک میں 48 مرتبہ انٹرنیٹ کی وجہ سے مسائل ہوئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے میں عالمی خرابی کے 85 فیصد واقعات بھارت میں پیش آئے تھے۔وزیراعظم کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا ارشد خان نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہم نفرت انگیز بیان اور جعلی مواد سے متعلق کریک ڈاو¿ن میں فیس بک کے ساتھ کام کررہے ہیں، گزشتہ 6 ماہ میں صرف نفرت انگیز مواد پر مبنی 35 ہزار سے زائد پوسٹ ڈیلیٹ کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ 60 فیصد مواد میں مذہبی گروہوں کی مہم شامل تھی جن میں خاص طور پر آسیہ بی بی سے متعلق پوسٹ شامل تھیں۔
ارشد خان نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) نے 100 پروفائلز کے جعلی ہونے سے متعلق فیس بک کو آگاہ کیا تھا اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو فیس بک نے حکومت کے دعووں کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم 2 روز قبل جاری کی گئی کمیونٹی اسٹینڈرز انفورسمنٹ رپورٹ میں فیس بک نے بتایا کہ جون سے مارچ 2018 کے دوران عالمی طور پر نفرت انگیز مواد پر مبنی 40 لاکھ پوسٹس ڈیلیٹ کی تھیں۔اس سے ایک سال قبل صرف 38 فیصد (25 لاکھ پوسٹس) کی شناخت نفرت انگیز مواد کے طور پر کی گئی تھیں۔