لاہور( این این آئی )صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت سید صمصام بخاری نے کہا ہے کہ جو ملک دشمنی کرے گا اس کیخلاف کارروائی ہوگی، محسن داوڑ اور علی وزیر کیخلاف قانون حرکت میں آئے گا،اس معاملے پر بلاول اور مریم نواز کے بیانات قابل مذمت ،بلاول سے سوال ایڈز کا ہوا مگر وہ جواب محسن داوڑ کا دے رہے تھے،
مریم نواز نے ان کے حق میں ٹویٹ کیا جنہوں نے پاک فوج پر حملہ کیا، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ اندر سے ایک ہیں یہ دونوں پارٹیاں صرف اپنی کرپشن بچانا چاہتی ہیں،پشتون قوم پاکستان سے بے پناہ محبت کرنے والی قوم ہے اور پاکستان کے لیے کام کر رہے ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صمصام بخاری نے کہا کہ میں ہوں یا کوئی اور ہوسب کی ذات بعد میں ہے لیکن ملک سب سے پہلے ہے۔محسن داوڑ اور علی وزیر نے جو قدم اٹھایا ہے اس کے خلاف ہماری ایجنسیاں آئین و قانون کے مطابق ایکشن لیں گی۔ایک چھوٹا طبقہ ان محب وطن اور سادہ لوح پشتونوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ محب وطن ہیں اور لوگوں کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔پشتون ہم سے بڑے پاکستانی ہیں مگر ان کے نام پر جو ہو رہا وہ قابل مذمت ہے،پشتونوں کے حقوق کے نام پر چند بیرونی ایجنٹ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے مریم نواز اور بلاول کے بیان پر کہا کہ یہ سب اس لیے کر رہے ہیں تاکہ اپنی کرپشن کو بے نقاب ہونے سے بچاسکیں۔بلاول سے سوال ایڈز کا ہوا مگر وہ جواب محسن داوڑ کا دے رہے تھے، لاڑکانہ میں ایڈز کے کیسز پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ مریم نواز نے ان کے حق میں ٹویٹ کیا جنہوںنے پاک فوج پر حملہ کیا، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ اندر سے ایک ہے، یہ دونوں پارٹیاں اپنی کرپشن بچانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست کی ہر کسی کو اجازت ہے لیکن سیاست پاکستان کی دشمنی میں نہیں ہونی چاہیے ، فوج اور حکومت جدا نہیں، فوج حکومت کا ایک ادارہ ہے، ہمارا کام شرپسندوں کو بے نقاب کرنا ہے جو رہتے یہی ہیں لیکن زبان دشمن کی بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت کیساتھ مذاکرات کشمیر کے بغیر ممکن نہیں، بھارت اگر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہے۔انہوں نے کہا بھارت کیساتھ مذاکرات کشمیر کے بغیر ممکن نہیں، بھارت اگر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے درمیان تعلقات ہوتے ہیں لیکن پاکستان اور چین کے لوگوں کے درمیان تعلقات موجود ہیں۔پاکستانی لڑکیوں سے چینی لڑکوں کی شادی اور دھوکہ دہی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں صمصام بخاری نے کہا کہ اس معاملے میں وفاقی حکومت اور چینی سفارتخانہ ایک پیج پر ہیں۔