لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت معیشت کی بہتری اور خصوصی طو رپر اربوں روپے خسارے کا شکار اداروں کی بہتری کےلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، اگر اپوزیشن یہ سمجھتی ہے کہ کسی بھی معاملے پر حکومت کے ساتھ بیٹھنے کےلئے پیشگی شرائط کے ذریعے اپنے مقدمات ختم کرا لے گی تو یہ اس کی غلط فہمی ہے ،تمام سیاسی جماعتوں کو غو کرنا چاہیے کہ کیا وجہ ہے کہ پاکستان کو 22ویں مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئی ۔
اپنے دفتر میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں اختر خان نے کہا کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 19ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر تھا لیکن مثبت پالیسیوں اور دن رات کی محنت سے اسے 13ارب ڈالر تک لے آئے ہیںاور رواں مالی سال کے اختتام تک یہ 12ارب ڈالر کی سطح پر آجائے گا ۔ جب تک ہم بنیادی استحکام نہیں لائیں گے ہم کسی نئے ماڈل کی بات نہیں کرسکتے ۔پبلک سیکٹر انٹر پرائز میںسالانہ 1100ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے اس لئے حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے تاکہ آنے والی کسی بھی حکومت کو آئی ایم ایف کے 23ویں پروگرام میں نہ جانا پڑے ۔ ہم پیداوار بڑھانے اور ایچ آر پر توجہ دے رہے ہیں اور اس سے ہم مثبت نتائج حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن آئے ایکسپورٹ ، ٹیکس نیٹ اور نجکاری کے عمل پر بات کرے اور یہ بھی دیکھا جائے کہ آخر ہمیںکیوں آئی ایم ایف کے 22ویں پروگرام میںجانے کی ضرورت پیش آئی کیونکہ ہماری اکانومی کے ڈھانچے میں نقائص ہیں اور ان خرابیوں کو دور کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر اپوزیشن کا واویلا قطعاًدرست نہیں ،آئی ایم ایف سے ماضی میں جو معاہدے ہوئے ہیں ہمارا معاہدہ بھی اسی طرز پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ہماری معیشت میں تقریباً 25 فیصد ہے لیکن اس کا مجموعی قومی آمدن میں حصہ ایک فیصد ہے ، سروسز 50فیصد لیکن یہ صرف 17فیصد ریو نیو دیتا ہے ،انڈسٹری 21فیصد ہے لیکن 75فیصد ریو نیو دیتا ہے ہمیں اس میں توازن لانے کی ضرورت ہے اور حکومت چور راستوں کو بند کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی قیادت پر کیسز ملک کے قوانین کے مطابق چل رہے ہیں اور اگر انہیں کہیں سے کوئی ریلیف ملنا ہے تو وہ عدالت سے ملنا ہے ۔ اپوزیشن موجودہ حالات میں حکومت پر سیاسی دباﺅ بڑھانا چاہتی ہے جس میں اسے ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ملک کو درپیش مسائل کےلئے حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے پہلے اپنے مقدمات ختم کرانے کی پیشگی شرائط منظور کرا لیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔ موجودہ حکومت عوام سے احتساب کا مینڈیٹ لے کر آئی ہے اور اس سے کسی صورت انحراف نہیں کیا جا سکتا۔