احتیاطی تدابیر

موسم گرما : امراض سے بچا ؤکیلئے احتیاطی تدابیراختیار کریں: حکیم قاضی ایم اے خالد

لاہور (صباح نیوز)اگر موثراحتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو موسم گرمابیشتر امراض کا باعث بنتا ہے۔ لولگنا‘بھوک کی کمی ‘سردرد‘صفراوی بخار‘گھبراہٹ ‘خفقان‘ ٹائیفائڈ‘پھوڑے پھنسیاں‘ہیپاٹائٹس ‘یرقان ‘گیسٹرو‘ہیضہ‘ اسہال اور پیچش وغیرہ جیسے عوارضات اسی موسم میں ہوتے ہیں۔موسم گرما میں کولا مشروبات کی بجائے دودھ یا دہی کی لسی‘بزوری ‘صندل‘ فالسہ اور نیلوفر کا شربت ‘لیموں پانی‘ تازہ پھل اورگوشت و فاسٹ فوڈز کی بجائے سبزیوں کا استعمال مفید ہے۔

سخت دھوپ میں گھر سے باہر نہ نکلیں بہت ضروری ہو تو سادہ پانی ‘نمکین لسی یا لیموں پانی پی کراور سر و گردن پر کوئی کپڑا لے کر نکلیں۔ اس امر کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنز پاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسر حکیم قاضی ایم اے خالد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ اس موسم میں سوتی ملبوسات زیادہ بہتر ہیں جسمانی صفائی کا خاص خیال رکھیں موجودہ دور میں جو پانی ہمیں میسرہے اسے ہمیشہ ابال کر ہی پینا چاہیئے۔ بعض پھل مثلاً خربوزہ ‘تربوزاور کھیرا وغیرہ کھانے میں خاص احتیاط کریں پھل اور سبزیاں تازہ اور اچھی طرح دھو کر استعمال کریں گلے سڑے یا پہلے سے کٹے ہوئے پھل نہ کھائیں ۔زیادہ عرصے سے ریفریجریٹر میں رکھا ہوا گوشت اور دیگر باسی اشیا ہرگز استعمال نہ کریں کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کراور تازہ کھائیں ذرا سی بداحتیاطی ‘گیسٹرو‘اسہال (دست)یا ڈائریا (پیچش)میں مبتلا کر سکتی ہے ۔اس موسم میں پسینے کی زیادتی اور دیگر وجوہات سے جسم میں نمکیات اور حیاتین کی کمی ہو جاتی ہے لہذا اس کے تدارک کیلئے لیموں کی نمک ملی سکنجبین بہت مفید ہے اسی طرح طب نبویﷺ کے مطابق سرکہ اس موسم کی بیشتر بیماریوں کا بہترین علاج ہے۔ہیضہ سے بچنے کے لئے سرکے میں بھیگی ہوئی پیاز کا استعمال بہتر ہے سرکہ خون کو صاف کر تا ہے اورپھوڑے پھنسیوں سے بچاتا ہے پیاس کو تسکین دیتا ہے جسم کی حرارت کو اعتدال پر رکھتا ہے غذا کو جلد ہضم کرتا ہے نیز جسم سے فاسد اور غلیظ مادوں کو نکالنے میں معاون ہے ۔ اگر صحیح غذائی احتیاط اور حفظ صحت کے اصولوں پر عمل کریں تو یقینا ہم موسم گرما کے عوارضات اور امراض سے بچ سکتے ہیں ۔