لاہور(صباح نیوز) احتساب عدالت نے نیب کی 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کو26جون تک 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کو گزشتہ روز گرفتار کیا اور بدھ کو انہیں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس پر سماعت کی ۔نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے موقف اختیار کیا کہ کل حمزہ شہباز کو ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا.
2003 میں ان کے اثاثے سوا دو کروڑ روپے تھے، انہوں نے 2006 میں ایف بی آر میں اسٹیٹمنٹ جمع نہیں کروائی تھی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حمزہ شہباز نے 2009 میں اپنی اسٹیٹمنٹ جمع کروائی جس میں اضافی اثاثے ظاہر کیے گئے، ان کے اکانٹ میں باہر سے 18 کروڑ کی رقم آئی اور انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پیسے کس نے بھیجے اور کن ذرائع سے کمایا۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز سے 38کروڑ کی رقوم کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے.
مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔اس موقع پر حمزہ شہباز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جس مواد پر نیب انحصار کر رہا ہے آج تک ملزم کو نہیں دیا گیا، اگر ہمارے پاس وہ مٹیریل ہی موجود نہ ہو تو اپنا دفاع کیسے کریں، آج تک ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں ملزم کا ریمانڈ لیا جائے مگر شواہد نہ دیئے جائیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈر ہیں، موجودہ حکومت حمزہ شہباز اور ان کے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے.