لاہور(لاہور نامہ)یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی چیئرمین افتخار علی ملک نے وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ 10 سال کے دوران بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے اعلی سطحی کمیشن کی تشکیل کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی معاشرے سے ہر قسم کی کرپشن کے خاتمے کے مشن کی بھرپور حمایت کرے گی۔ جمعرات کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف مالی بے ضابطگی ہی نہیں بلکہ اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کرپشن کی ایک قسم ہے اور ملک بھر کے تمام چیمبرز اور یوبی جی اس کے اثرات سے بخوبی آگاہ ہیں اور بدعنوانی سے نجات کیلئے وزیر اعظم عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے بزنس کمیونٹی کی جانب سے زراعت اور بحری شعبے سے متعلق شکایات پر فوری کارروائی کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے فوری اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، ماضی میں بدعنوانی اور مختلف طریقوں سے قومی وسائل کی لوٹ مار نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ان عناصر نے قومی خزانے کو خالی کرکے اپنی جیبیں بھری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بے لاگ احتساب چاہتی ہے اور نئے پاکستان میں ان بدنام عناصر کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ کرپشن میں ملوث عناصر ہمارے اصلی دشمن ہیں جنہوں نے معاشرے اور قوم کے اخلاقی کلچر کو بھی تباہ کر دیا ہے اور صرف ان کی وجہ سے پاکستان ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملک کو خوشحال اور باوقار بنانے کے لئے تمام اہم شعبوں میں اصلاحات کا عمل شروع کیا ہے جس سے عوام کے دل و دماغ جیتنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اندرونی تجارت کے نظرانداز شعبے پر بھی توجہ دینا چاہئے جو جی ڈی پی کا تیس فیصد ہونے کے ساتھ ساتھ 20 فیصد کارکنوں کو روزگار بھی مہیا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو موجودہ مالی بحران سے باہر نکلنے کا واحد طریقہ برآمدات کا فروغ ہے اور اس سے قرضوں کے خاتمہ میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ افتخار علی ملک نے وزیر اعظم کی اثاثہ جات ایمنسٹی سکیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں مدد ملے گی اور معمولی ٹیکس کے عوض اندرون و بیرون ملک چھپائے گئے اور غیر ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کا نظام پیچیدہ ہے جسے سہل بنانے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ صنعت کاری کے فروغ اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے علاوہ دیگر شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کے فروغ، کاروباری لاگت کو کم کرنے اور کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کیلئے معیشت کی ڈاکومینٹیشن انتہائی ضروری ہے اس کیلئے حکومت متعلقہ قوانین میں ترامیم متعارف کرکے انہیں آسان بنائے۔