جسٹس قاضی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر ہی ریفرنس آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے، افتخار محمد چوہدری

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر ہی ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوانے کا عمل آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے،سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے رول 14 کے تحت صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کا حکم جاری کرے۔ خط میں کہاگیاکہ سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے رول 14 کے تحت صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کا حکم جاری کرے۔خط کے مطابق جھوٹے اور جعلی ریفرنس کی وجہ سے  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کی بدنامی ہوئی ہے۔خط کے متن کے مطابق صدر اور وزیر اعظم کے خلاف حلف کی خلاف ورزی پر مقدمہ چلانے کا حکم جاری کیا جائے۔خط میں کہاگیاکہ جج اپنے ذاتی کنڈکٹ کا ذمہ دار ہوتا ہے، اپنے خودکفیل بچوں یا بیوی کے کنڈکٹ کا ذمہ دار نہیں ہوتا ہے۔

خط میں کہا گیاکہ وزیر اعظم نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ہی صدر کو یہ ریفرنس بھجوایا ہے، سپریم کورٹ کے طے شدہ اصول اور قانون کے مطابق یہ ریفرنس ناجائز اور ناقابل سماعت ہے۔ خط میں کہاگیاکہ ریفرنس میں کسی جگہ پر بھی نہیں کہا گیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ خط میں کہاگیاکہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2000 کی دفعہ 116 کے تحت ایک جج اپنی خود کفیل اہلیہ اور خود کفیل بچوں کے اثاثوں کا سالانہ گوشوارے میں ذکر کرنے کے پابند نہیں ہے۔خط میں کہاگیاکہحکومتی حلقوں نے ریفرنس کے کچھ حصے افشاءکئے ہیں حالانکہ صدر اور وزیر اعظم اپنے اس آنے والے اہم معاملات میں رازداری رکھنے کے پابند ہوتے ہیں۔