کراچی (صباح نیوز)وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اپنا این آر او اپنے پاس رکھو اور مجھے صوبے کا حق دو، سندھ کے بجٹ میں خسارہ ہے نہ کوئی اضافہ ، ہم نے متوازن بجٹ دیا۔کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ نے آئندہ مالی سال کے لیے تعلیم کے لیے 220 ارب روپے کا بجٹ دیا ہے جو 18 فیصد زائد ہے، صحت کے لیے بجٹ میں 19 فیصد اضافہ کیا گیا ، خصوصی تعلیم 76 فیصد اور امن و امان کے لیے 57 فیصد زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے، وفاق نے سندھ سے واپس لیے گئے 3 ہسپتالوں کے لئے کوئی رقم مختص نہیں کی لیکن سندھ حکومت نے آئندہ سال میں بھی ان ہسپتالوں کا بجٹ رکھا ہے۔
سر پلس بجٹ کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے بجٹ میں خسارہ ہے نہ کوئی اضافہ ، ہم نے متوازن بجٹ دیا ہے، آئی ایم ایف نے عوام پر خرچ کرنے سے منع کیا ہے، وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے اور آئی ایم ایف نے خرچہ کرنے سے روکا ہے، پنجاب کا سرپلس بجٹ ہوائی لگتا ہے، وفاقی ترجمان بھی پنجاب کے بجٹ کی باتیں کررہے ہیں، ہمیں بھی کہا گیا کہ سرپلس بجٹ دکھائیں، انکم ٹیکس سلیب تبدیل کرکے وفاق نے سب کی تنخواہیں کم کردی ہیں،مہنگائی کے ہیش نظر تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ ضروری ہے، پیسے اضافی تھے تو تنخواہوں میں اضافہ کردیتے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں کوئی اہلیت نہیں ہے، وفاقی حکومت کی ناتجربہ کاری کی سزا عوام بھگت رہے ہیں ، اپنے صوبے کے لوگوں کا حق مانگوں تو کہتے ہیں این آر او مانگ رہے ہیں، بھائی اپنا این آر او اپنے پاس رکھو، مجھے صوبے کا حق د، وفاقی حکومت کا پی ایس ڈی پی 951 ارب روپے ہے جس میں سندھ کا حصہ 3.5 فیصد ہے، اس طرح کراچی کے لیے سندھ کا مجموعی بجٹ 52 ارب روپے کا ہے، کراچی کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ، کتاب میں دکھائیں کہ وفاق نے کراچی کے 45 ارب روپے کہاں رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ہر اجلاس میں شرکت سے نیا تجربہ ملتا ہے،این ای سی کا اجلاس 2 مرتبہ ہونا لازمی ہے، ابھی ایک اجلاس ہوا ہے دوسرا ہونا مشکل نظر آرہا ہے، گذشتہ حکومت میں این ای سی کے اجلاس میں 3 وزرائے اعلی نے بائیکاٹ کیا تھا، پرویز خٹک بھی بائیکاٹ کرنے والوں میں شامل تھے، پہلی میٹنگ میں وزیر اعلی پنجاب نہیں آئے تھے ہم 3 وزرائے اعلیٰ نے احتجاج کیا، اس مرتبہ تو این ای سی کے اجلاس کا وزیراعظم نے بائیکاٹ کیا تھا، عمران خان جاری اجلاس میں اچانک اٹھ کر چلے گئے تھے۔