لاہور(لاہور نامہ) پی جی ایم آئی و امیر الدین میڈیکل کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن اور لاہور جنرل ہسپتال کے فزیشن و گیسٹرالوجسٹ ڈاکٹر اسرار الحق طور کہا ہے کہ ہیپاٹائٹس اے اور ای سمیت تمام اقسام سے متعلق عوامی آگاہی پیدا کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ آلودہ پانی اور غیر معیاری خوراک کے استعمال سمیت ایسی اشیاءسے بچا جائے جن سے ہیپاٹائٹس کے مرض کے پھیلنے کا خدشہ ہو۔ انہوں نے میڈیکل سٹوڈنٹس کو لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ زچگی اور حاملہ خواتین کو ہیپاٹائٹس کے بارے میں خصوصی اختیاط برتنی چاہیے اور خدانخواستہ اس مرض کا شکار ہونے والوں کےلئے بر وقت تشخیص اور مکمل علاج ضروری ہے ،ڈاکٹر اسرار لحق طور نے ہیپاٹائٹس کی علامات بتاتے ہوئے کہا کہ آنکھوں کا پیلا ہونا ،گہرا پیشاب آنا ،متلی الٹی اور ہلکے بخار کے ساتھ پیٹ درد رہنے پر فوراًڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ پانی ابال کر ٹھنڈا کر کے استعمال کرنا چاہیے اور کھانا کھانے سے پہلے اور واش روم کے استعمال کے بعد صابن سے ہاتھ ضرور دھونے چاہئیں۔ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کہا کہ بازاری کٹے ہوئے پھل ،سبزیاں اور کھلے عام گندی جگہوں پر کھانا کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔اسی طرح حمل کے دوران خواتین کو ہر صورت ہیپاٹائٹس کے ضروری ٹیسٹ کروانے چاہئیں اورزچگی کے عمل تک ہیپاٹائٹس سے بچاو¿ کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کے مریض کی گنگھی ،ٹوتھ برش ،ریزر ، تولیہ،جیولری اور نیل کٹر الگ رکھے جائیں ۔انہوں نے بتایا کہ انجکشن کے علاوہ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا گولیوں کے ذریعے بھی علاج ممکن ہے ،اسی طرح ہیپاٹائٹس بی کے وائرس کا علاج بھی 3سے5سال تک جاری رہتا ہے،بعض صورتو ں میں بیماری کنٹرول کرنے کی دوائی ساری عمر کھانا ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کہا کہ اگر حفاظتی تدابیر اور علاج معالجے پر توجہ دی جائے تو ہیپاٹائٹس کے مرض سے خوفزدہ ہونے کی ضروری نہیں ۔انہوں نے میڈیکل سٹوڈنٹس پر زور دیا کہ وہ اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں ہیپاٹائٹس کی مرض پر قابو پانے کےلئے تمام پہلوو¿ں کو مد نظر رکھیں اور مریضوں کی بھرپور کونسلنگ پر توجہ دیں ۔