اسلام آباد (صباح نیوز) سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت مسترد کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری جاری کر دیا.
جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے فیصلہ جاری کیا، 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے موجود ہیں ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب کیسز میں ضمانت کا معیار مقرر کیا.
سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ضمانت قبل ازگرفتاری کیس میں بھی ہوتا ہے، اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق گرفتاری میں بدنیتی ہوتوعبوری ضمانت دی جاسکتی ہے.
عبوری ضمانت کے لیے بھی غیر معمولی حالات ہونے چاہئیں۔عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ نیب مزید تفتیش کے لئے آصف زرداری کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، حقائق کے مطابق نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، ضمانت قبل ازگرفتاری کے معیار پر آصف زرداری کی درخواست پورا نہیں اترتی.
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آصف زرداری میگا منی لانڈرنگ کیس میں نیب کی بدنیتی ثابت کرنے میں ناکام رہے، نیب کے مطابق منی ٹریل کا براہ راست تعلق آصف علی زرداری سے ہے، نیب کو تحقیقات کے لیے آصف زرداری کی حراست درکار ہے، دیگر جرائم کی طرح وائٹ کالر کرائم کا سراغ لگانا آسان نہیں، ملزمان کو دستاویزات سے سامنا کروانا اور کڑیاں جوڑنا ضروری ہوتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت میں جمع کرائے گئے مچلکے صرف حاضری کے لیے ہیں، سیکشن 91 کے مچلکے نیب کو گرفتاری سے نہیں روک سکتے، نیب میگا منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کر رہا ہے، کیس کی تحقیقات جاری ہوں تو چیئرمین نیب کو ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہے.
عبوری ریفرنس دائر ہونے پر چیئرمین نیب کا ملزم کے وارنٹ جاری کرنے کا اختیار ختم نہیں ہوتا، صرف غیر معمولی حالات میں ہی ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے،آصف زرداری کی درخواست ضمانت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے مسترد کی جاتی ہے۔