لاہور( این این آئی )احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر گرفتار قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید10 روز کی توسیع کر دی۔نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے رو برو پیش کیا۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے حمزہ شہباز کی فنانشل اسٹیٹمنٹس پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ2005 کے دوران اثاثوں میں20 ملین سے 45 ملین تک اضافہ ہوا، ملزم کے اکاﺅنٹس اور آمدن کا تیس جون 2006سے 2007ءتک کا موازنہ کیا ہے،ملزم نے 16ملین کی رقم اپنی والدہ کے اکاﺅنٹس میں منتقل کی،16 ملین کی ماڈل ٹاﺅن کی جائیداد بیرون ملک سے بھجوائی گئی رقم سے خریدی گئی ۔
نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش حمزہ شہباز کی یونیڈاس اسپیڈ پرائیوٹ لمیٹڈ اور ووڈ نیچر پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کا انکشاف ہواجو ان کے ملازم نثار احمد، علی احمد خان، ندیم سعید اور محمد طاہر حمزہ کے نام پر ہیں،نثار احمد وزیر اعلی ہاﺅس میں کنٹریکٹ پر ملازم بھی رہا ہے،بے نامی کمپنیوں سے 5 ارب روپے منتقل کئے گئے۔سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بے نامی کمپنیوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے حمزہ شہباز کے مزید پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جو دلائل دیئے وہ بالکل بے بنیاد ہیں،بیرون ملک ترسیلات کو اکنامک ریفارمز اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت تحفظ حاصل ہے،نیب حمزہ شہباز کے خلاف کرپشن کے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو 3اگست دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔حمزہ شہباز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں کی بڑی تعداد اظہار یکجہتی کے لئے موجود تھی ۔